Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سپیس ایکس سٹارشپ راکٹ اُڑان بھرنے کے چند منٹ بعد تباہ

سٹارشپ راکٹ جمعرات کو اُڑان بھرنے کے چند لمحوں بعد ہی پھٹ گیا تھا (فوٹو: روئٹرز)
یو ایس فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن نے کہا ہے کہ سپیس ایکس سٹار شپ خلائی جہاز کے جمعرات کو پھٹنے کی وجہ سے تقریباً 240 پروازیں متاثر ہوئیں۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ایف اے اے نے کہا ہے کہ اس واقعے کے نتیجے میں 171 پروازوں کی روانگی میں تاخیر ہوئی جبکہ خلائی ملبے کے باعث 28 پروازوں کا رخ موڑ دیا گیا۔
40 پروازیں تقریباً 22 منٹ تک رُکی رہیں جبکہ 171 طیاروں کی روانگی میں تقریباً 28 منٹ کی تاخیر ہوئی۔
جمعرات کا حادثہ اسی طرح کے ایک واقعے کے تقریباً دو ماہ بعد ہوا ہے، جو ارب پتی اور غیر سرکاری صدارتی معاون ایلون مسک کی ملکیت والی کمپنی کی دوسری ناکامی ہے۔
سپیس ایکس کے ترجمان ڈین ہووٹ نے راکٹ کی روانگی کو براہِ راست نشر کرنے والے سپیس ایکس لائیو سٹریم پر کہا کہ ’بدقسمتی سے ایسا پچھلی بار بھی ہوا تھا، اس لیے اب ہمیں کچھ مشق کرنا ہو گی۔‘
امریکہ کی ٹیکنالوجی کمپنی ’سپیس ایکس‘ کا ایک اور سٹارشپ راکٹ جمعرات کو اُڑان بھرنے کے چند لمحوں بعد ہی پھٹ گیا تھا تاہم راکٹ بوسٹر کامیابی سے لانچنگ ٹاور پر واپس آ گیا۔
ٹیک بلیئن ایئر ایلون مسک کی کمپنی سپیس ایکس نے جمعرات کو سٹارشپ مشن کو امریکہ کی ریاست ٹیکساس کے مقامی وقت کے مطابق شام 6:30 بجے لانچ کیا تھا۔
لانچنگ کے بعد بوسٹر سٹارشپ کے اوپری حصے سے معمول کے مطابق الگ ہو گیا اور وہ دوبارہ واپس لانچ ٹاور پر کامیابی سے آگیا۔

سپیس ایکس نے جمعرات کو سٹارشپ مشن کو ٹیکساس کے مقامی وقت کے مطابق شام 6:30 بجے لانچ کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

آزمائشی پرواز کے کچھ لمحوں بعد خلا کی طرف گامزن سٹارشپ کرافٹ کے انجنز بند ہونا شروع ہوگئے اور اس کا رابطہ منقطع ہو گیا۔ بعدازاں کمپنی نے اعلان کیا کہ وہ سٹار شپ سے رابطہ کھو چکی ہے۔
امریکہ کی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن نے راکٹ کا ملبہ گرنے کے پیشِ نظر رات آٹھ بجے تک ریاست فلوریڈا کے شہر میامی، فورٹ لوڈرڈیل، پام بیچ اور اورلینڈو کے ایئرپورٹس استعمال نہ کرنے کی ہدایت جاری کی۔
خلائی کمپنی سپیس ایکس کے سٹار شپ کی یہ آٹھویں آزمائشی پرواز تھی۔ اس سے قبل 16 جنوری کو بھی ایک راکٹ فضا میں تباہ ہوا تھا۔
جنوری میں پہلی مرتبہ لانچنگ کے دوران تقریباً آٹھ منٹ کے بعد ہی ایک دھماکہ ہوا اور اس کا ملبہ کئی کیریبین جزائر پر گرا تھا، جس سے ترکس اور کیکوس جزائر میں ایک کار کو نقصان پہنچا تھا۔
ایلون مسک کو امید ہے کہ رواں دہائی کے آخر تک انسانوں کو مریخ پر بھیجنے میں کامیابی مل جائے گی اور سٹار شپ پروگرام اسی منصوبے کا ایک اہم حصہ ہے۔
فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن نے کہا کہ سپیس ایکس کو مستقبل کی کسی بھی پرواز کے لیے منظوری لینے سے قبل اس حادثے کی تحقیقات کرنا ہوں گی۔

 

شیئر: