مکہ مکرمہ .... یہاں اپیل کورٹ نے سعودی شہری کو فرنیچر کے بل کے طور پر اپنی مطلقہ کو 5لاکھ ریال ادا کرنے کا تاکیدی حکم جاری کردیا۔تفصیلا ت کے مطابق مقامی شہری نے اپنی بیوی کو طلاق دیکر گھر سے بھگا دیا تھا۔ مطلقہ نے عائلی امور کی عدالت میں اپنے سابق شوہر کے خلاف فرنیچر کا بل ادا کرنے کا مقدمہ دائر کیا۔ خاتون کا کہناتھا کہ اس نے طلاق سے قبل بنگلے کا سارا فرنیچر اپنے خرچ پر خریدا تھا۔ اسکا مجموعی بل 5لاکھ ریال کے لگ بھگ بنا تھا۔ عدالت نے طلاق دینے والے خاوند سے حقیقت دریافت کی تو اس نے کہا کہ فرنیچر کی بابت اس کی مطلقہ کا دعویٰ درست ہے کہ میں نے بنگلے سے سارا فرنیچر دوسری جگہ منتقل کردیا ہے۔ البتہ اس نے اس کے ساتھ یہ بھی دعویٰ کیا کہ فرنیچر خریدنے کیلئے اس نے 6لاکھ50 ہزار ریال سے زیادہ نقد دیئے تھے۔ بیوی نے فرنیچر فروخت کرنے والے مراکز سے فرنیچر کے 50سے زیادہ بل جو اس کے ا پنے نام سے تھے عدالت میں جمع کرادیئے۔ عدالت نے خاوند سے دریافت کیاکہ تمہارے پاس 650ہزا ر ریال مطلقہ کو دینے کا کوئی ثبوت ہے تو اس نے نفی میں اسکا جواب دیا اس پر عدالت نے خاتون سے حلفیہ بیان لیکر اسکے حق میں فیصلہ دیدیا۔ اپیل کورٹ میں مقدمہ گیا تو اس نے بھی عائلی کورٹ کے فیصلے کی توثیق کردی۔