امت مسلمہ کے اجتماعی مسائل میں انفرادی فتوے نہ دیئے جائیں، امام مسجد نبوی
مکہ مکرمہ/مدینہ منورہ.... مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر ماہر المعیقلی نے فرزندان اسلام سے کہا ہے کہ وہ محترم مہینوں میں زیادہ سے زیادہ اچھے کام کرکے اللہ کا تقرب حاصل کریں۔ یہ مبارک اورواجب تعظیم مہینے ہیں۔ مسجد نبوی شریف کے امام و خطیب شیخ حسین آل الشیخ نے کہا کہ امت مسلمہ کے اجتماعی مسائل میں انفرادی فتوے نہ دیئے جائیں۔ ایسے مسائل میں بھی انفرادی فتوﺅں سے گریز کیا جائے جو فوری شرعی حکم کے طلب گار نہ ہوں۔ وہ ایمان افروز روحانی ماحول میں نئے ہجری سال 1440ھ کے پہلے جمعہ کے موقع پر لاکھوں زائرین کے سامنے خطبہ جمعہ دے رہے تھے۔ امام مسجد نبوی شریف نے کہا کہ تمام مسلمان ظاہر و باطن ہر حال میں اللہ تعالیٰ کی نگرانی کے عقیدے کے مطابق زندگی گزاریں۔ یہ احساس کہ اللہ تعالیٰ ہمہ وقت آپ پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ جرائم اور غلاظتوں سے پاک معاشرہ تشکیل دیگا۔ اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ تمام لوگ اچھے کام کریں۔ اچھے کاموں میں ایک دوسرے سے تعاون کریں۔ تفرقہ و انتشار سے دور رہیں۔ انتہا پسندانہ اور شدت پسندانہ افکار سے پرہیز کریں۔ اپنی زندگی عدل، انصاف، روا داری، میانہ روی، نرمی ، محبت و الفت جیسے لازوال دینی اصولوں کے مطابق گزاریں۔ اہل ایمان کیساتھ انکساری اور منکرین حق کے ساتھ سختی سے پیش آئیں۔ آل الشیخ نے کہا کہ تمام علماءاور مبلغین دعوت و تبلیغ کا عمل انجام دیتے اور کچھ بھی کرتے وقت اللہ تعالیٰ کے احتساب کو مدنظر رکھیں۔ یاد رکھیں کہ اللہ تعالیٰ انکے ہر فتوے اور انکے منہ سے نکلنے والے ہر بول کی نگرانی کررہا ہے۔ یہ بات کبھی نہ فراموش کریں کہ فتویٰ بڑی ذمہ داری کا عمل ہے۔ فتویٰ دیتے وقت اخلاص ، اللہ تعالیٰ کے ساتھ راستی کا اہتمام رکھیں۔ کوئی بھی عالم امت مسلمہ کے اجتماعی مسائل میں انفرادی فتویٰ نہ دے۔ ایسے حالات حاضرہ جن کے شرعی احکام بیان کرنا فوری طور پر ضروری نہ ہو ان میں بھی انفرادی فتوے اور جلد بازی سے گریز کیا جائے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا کی جائے کہ وہ انہیں صحیح حکم بتا دے۔ اسلامی شریعت کے قواعد و ضوابط اور دین اسلام کے اہم مقاصد کو مد نظر رکھ کر ہی انفرادی اور اجتماعی فتوے دیئے جائیں۔ مفادات کے حصول اور نقصانات کے ازالے کو ہر فتوے میں بنیاد بنایا جائے۔ علاوہ ازیں امت مسلمہ کے درمیان ہم آہنگی ، اتحاد و اتفاق برقرار بلکہ راسخ کرنے کا اہتمام کیا جائے۔ ایسے کسی بھی فتوے سے جو امت میں انتشار پیدا کرتا ہو گریز کیا جائے۔ آل شیخ نے کہاکہ اجتماعی مسائل کیلئے طویل اور عمیق تجربہ رکھنے والے معروف اور مستند علماءہی سے رجوع کیا جائے۔ فقہ اکیڈمیوں کے فتوﺅں کو بنیاد بنایا جائے۔ امام مسجد نبوی نے خبردار کیا کہ جو علماءاجتماعی مسائل کے سلسلے میں ان اصول و ضوابط کی پابندی نہیں کرتے وہ ایک طرح سے امت کو فکری انتشار اورسنگین مسائل میں گرفتار کردیتے ہیں۔ اس سے قبل مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ المعیقلی نے جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بعض بندوں کو دیگر بندوں ، بعض مہینوں اور ایام کو دیگر ایام اور مہینوں اور بعض مقامات کو دیگر مقامات پر افضلیت عطا کی ہے۔ محترم مہینوں کو سال کے دیگر مہینوں سے افضل قرار دیا ہے۔ محترم مہینوں میں تمام مسلمان زیادہ سے زیادہ تقرب الہیٰ کے کام کریں۔ برائیوں سے زیادہ سے زیادہ اجتناب کریں۔ظلم ہر وقت ، ہر دن اور ہر مہینے بڑا گنا ہے لیکن محترم مہینوں میں ظلم دیگر مہینوں کے مقابلے میں زیادہ سنگین ہوجاتا ہے۔ سب سے بڑا ظلم اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک ہے۔ امام المعیقلی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا بڑا فضل ہے کہ اس نے ہجری سال کے آخری مہینے (ذی الحجہ) اور سال کے پہلے مہینے (محرم) کو عبادت اور اطاعت کا مہینہ قرار دیا ہے۔ ان مہینوں میں لوگ زیادہ سے زیادہ عبادت کریں۔ صدقہ و خیرات کا اہتمام کریں۔ نفلی روزے رکھیں۔ ماہ محرم کے دوران روزے تقرب الہیٰ کا بہترین ذریعہ ہیں۔ 10محرم کا روزہ رکھیں۔ بہتر ہوگا کہ اس سے ایک دن پہلے ایک او ر روزہ رکھ لیں۔ عاشورہ کا روزہ رکھنے سے اس سے پہلے سال کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا فضل ہے۔ اس میں ہمیں ادنی فروگزاشت سے کام نہیں لینا چاہئے۔