5اکتوبر 2018ء جمعہ کو سعودی عرب سے شائع ہونیوالے عربی اخبارعکاظ کا اداریہ نذر قارئین ہے۔
برادر ملک عراق جمہوریت کے تجربے کے حوالے سے نئے دور میں داخل ہوگیا۔ممکن ہے اس کی بدولت کئی عشروں کے بعد عراق میں استحکام بحال ہوجائے۔ صدر ،وزیر اعظم اور اسپیکر کی صورت میں تینوں بڑے ریاستی اداروں کے اعلیٰ عہدوں پر متفقہ شخصیات فائز ہوگئی ہیں۔مقتدیٰ الصدر کی ہدایت پر ’’سائرون‘‘محاذ تعاون کررہا ہے۔مقتدیٰ الصدر ان دنوں عراق کے استحکام ، بدعنوانی کی بیخ کنی اور فرقہ واریت کے خاتمے کیلئے اصلاحی تحریک کی قیادت کررہے ہیں۔ فرقہ واریت عراق کو اندر سے کھوکھلا کرچکی ہے۔ فرقہ واریت ہی عراق کے ریاستی اداروں میں ملاؤں کے نظام کے پیر جموا رہی ہے اور یہی ملک میں عدم استحکام اور ترقیاتی عمل کو معطل کرنے کا اہم سبب ہے۔ فی الوقت مثبت دور کی راہ ساز گار بن چکی ہے۔ عراق کے نئے وزیر اعظم عادل عبدالمہدی ماہرین کی نمائندہ حکومت تشکیل دینے میں کامیاب ہوچکے ہیں۔ اس حکومت کے ارکان فرقہ وارانہ کوٹے کے دائرے سے بالا ہوکر لئے گئے ہیں۔ یہ حکومت فرقہ واریت کی تاریک گلی سے نکلنے کے سلسلے میں مقتدیٰ الصدر کے وژن پر کام کررہی ہے۔ یہ ایرانی نظام کی چھاپ سے آزادی حاصل کرنے کی کوشاں ہے۔ عراق کا ماحول ملک کی تعمیر نو کا مرحلہ شروع کرنے کیلئے ساز گار بن چکا ہے۔ اس کی ابتدا سابق وزیر اعظم حیدر العبادی کے دور میں ہوچکی تھی تاہم انہیں خارجی مداخلتوں کے باعث بہت ساری رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا۔ اب بحرانوں کے اسباب کی بابت واضح تصور روز روشن کی طرح سب لوگوں کی نظروں میں آچکا ہے۔ صدام حسین کے سقوط کے بعد عراق کے نسلی ، مذہبی اور سیاسی گروپوں کے درمیان منافرت کے دور سے عراق نکلنے جارہا ہے۔اب صرف اور صرف حقیقی اور سچی کاوشیں ہی ثمر بار ہونگی اور یہی ملک کو آگے لے جائیں گی۔