طنز و مزاح سے عوام اور سرکار کی اصلاح ہوتی ہے ،بشریٰ انصاری
اگر معاشرے سے طنزو مزاح نکال دیا جائے تو دنیا کا رنگ پھیکا پڑ جائے گا
سینیئر اداکارہ بشریٰ انصاری نے کہا ہے کہ اگر معاشرے سے طنزو مزاح نکال دیا جائے تو دنیا کا رنگ پھیکا پڑ جائے گا۔ انہوں نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے میں طنزو مزاح تاریخ کا حصہ رہا ہے اور اس کے ذریعے عوام اور سرکار کی اصلاح ہوتی ہے ۔ یہ ذمہ داری اداکار ،مصنفین اور کالم نویس ادا کرتے ہیں۔ اس کا مقصد صرف یہ ہوتا ہے کہ عوام کو ہلکی پھلکی تفریح کے ساتھ ایسا پیغام بھی دیا جائے جس سے ان میں مثبت رحجان پیداہو ۔ اس انداز میں حکومت پر تنقید کرنے کا مقصد صرف یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنی ترجیحات کو زیادہ بہتر انداز میں پیش کرے اور جہاں ان سے کوئی کمی بیشی ہوتی ہے تواس کے بارے میں بھی طنزو مزاح کے ذریعے ہی آگاہ کیا جاتا ہے ۔یہ عمل صرف تعمیری سوچ کے ذریعے ہی ممکن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ منفی تنقید سے کبھی معاشرے میں بہتری نہیں آتی ،الٹا اس کا نقصان ہی ہوتاہے۔تنقید وہی ہونی چاہئے جو تعمیر کے لئے ہو۔ ایسی تنقید میں ہی اصلاح کا پہلونہاں ہوتا ہے ۔