7بڑے سائبر حملوں سے بچاﺅکیلئے خلیجی ممالک کو خفیہ ڈیٹا کا تحفظ ضروری
ریاض.... بوس ایلن ہیملٹن پروجیکٹس کے ڈائریکٹر جے تاونسنٹ نے واضح کیا ہے کہ خلیجی ممالک کو 7سائبر حملوں کا خطرہ لاحق ہے۔ خلیجی ممالک کی حکومتوں اور کمپنیوں کے یہاں سائبر حملوں کے حوالے سے آگہی میں اضافہ ہوا ہے۔ خلیج کے تمام ممالک میں اقتصادی سرگرمیوں کا دارومدار اور آن لائن خدمات پر عملدرآمد پرہو گیا ہے۔ نجی کوائف کی سلامتی کو خطرات دن بدن بڑھتے جا رہے ہیں۔ خلیجی ممالک کا مفا داس بات کا تقاضا کر رہا ہے کہ وہ خفیہ ڈاٹا کے تحفظ کیلئے خصوصی اقدامات کریں۔ مئی 2018ءکے دوران کئے گئے جائزے سے پتہ چلا کہ گزشتہ 12ماہ کے دوران خلیجی ممالک میں کام کرنے والی کمپنیاں 41فیصد کے لگ بھگ سائبر حملوں سے دوچار ہوئیں۔ یہ تناسب 2016ءکے مقابلے میں46فیصد زیادہ ہے۔ مشرق وسطی اور شمالی افریقہ میں بوس ایلن ہیملٹن کے ڈائریکٹر نے توجہ دلائی کہ حملوں کا ہدف ، کنٹرول سسٹم، درآمدی لائن ، تھرڈ پارٹی کااستحصال ، خارجی اداروں کے ماتحت پروگرامنگ ، ویب سائٹس، سرکاری اور نجی اداروں کے بڑے ڈاٹا میں نقب زنی نیز اقتصادی سرگرمیوں کو تہ و بالا کرنے کیلئے تاوان کے طریقے سے ہیکنگ کا استعمال نمایاں تقریبات کو ہدف بنانا ہیں۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ سائبر حملے دن بدن خطرناک سے انتہائی خطرناک ہوتے جا رہے ہیں۔ ہیکرز ہیکنگ کے نت نئے طریقے دریافت کر کے استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے سائبر حملوں کے حوالے سے تکنیکی تفصیلات بھی بیان کیں۔