Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراچی میں بے روزگاری ، تعلیمی اداروں میں ڈرگ کلچر؟

کراچی(صلاح الدین حیدر ) کراچی دنیا کا چھٹا بڑا شہر، روز افزوں بڑھتی ہوئی آبادی جو کہ اب تک ڈھائی کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے، بے روز گاری ، اور تعلیمی اداروں میں نشے کی عادت، ڈرگز کلچر کم ہونے کے بجائے بڑھتاہی نظر آتاہے۔نتیجہ ظاہر ہے نفسیاتی مرض نوزائید بچوں اور نوجوان طبقوں میں اضافہ کا سبب بن رہاہے ۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی رپورٹ میں کھل کر تسلیم کیا گیا ہے کہ 14برس تک کے بچوں میں ذہنی بیماری میں نا صرف اضافہ ہورہاہے۔ بہت بڑی تعدادمیں ایسے کیسز رپورٹ ہی نہیں ہوتے، جو کہ اپنی جگہ پریشانی کا باعث ہے، نفسیاتی بیماری، ذہنی پریشانیاں نوجوانوں اور نشہ آور اشیاءیا جسے عرف عام میں ڈرگز کلچرکہا جاتاہے ، نا صرف عام ہوتا جارہاہے لڑکے ، لڑکیاں دونوں ہی شامل ہیں، اساتذہ جانتے بوجھتے ہوئے بھی خاموشی کو ترجیح دیتے ہیں اس لئے کہ طلبہ لڑائی جھگڑے پر فوراً ہی اترآتے ہیں۔نشہ آور دواوں کا استعمال جسے بڑی آسانی سے حاصل کیا جاتاہے، 15سے 19سال کے نوجوان کو خود کشی تک پہنچا دینے میں ذر ہ برابر بھی دیر نہیں لگاتی،یہی وجہ ہے جرائم پیشہ افراز ننھے منے بچوں کو اغوا کرتے ہیں پھر انہیں بھیک مانگنے پر مجبور کردیتے یا پھر ان کی لاش کہیں پڑی نظر آتی ہے۔ پولیس بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔، پاکستان ایسوسی ایشن آف مینٹل ہیلتھ کے تحت ہونے والے سیمینار میں کئی ایک حیرت زدہ انکشافات کئے گئے کہ کیسے نوجوانان ِ وطن نفسیاتی مہرے ہو کر خوف اور پریشانی میں معاشرے کے لئے مصیبت بن جاتے ہیں ۔کئی ایک خودکشی کرلیتے ہیں۔صورتحال کو سنبھالنے کے لئے کوئی قانون نہیں جو کہ آپ نفسیاتی ماہرین کے لئے باعث تشویش ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ نصابی تعلیم میں ذہنی بیماریوں کا باب شامل کیا جائے تاکہ اسکول، کالج کے طلباءکے علم میں اضافہ ہوسکے،اور وہ غلط کام سے دور رہےں۔مسائل کی ایک وجہ خود عمران خان کے جلدی میں دئےے گئے بیانات بھی ہیں۔ انہوںنے شروع میں ہی اعلان کردیا تھا کہ کراچی میں کئی دہائیوں سے رہنے والے بنگالی، ور افغانیوں کو پاکستانی قومیت دےدی جائے گی۔ شورمچ گیا کہ ایسا نہیں ہوسکتا۔ عمران کو اپنی حکومت کے خلاف بڑھتی ہوئی تنقید سے بچنے کے لئے اپنا فیصلہ واپس لینا پڑا۔ اب ایک نئی سیاسی صورت حال پیدا ہوگئی ، کراچی کے ایک اخبار نے وزیراعظم کو ان کے وعدے کی یقین دہانی کروائی کہ لاکھوں بنگالی بے بسی کے عالم میں زندگی گزار رہے ہیں، ان کی خبر گیری کی جائے اب وہ لوگ جن کی تعداد 5لاکھ کے قریب ہے، پاکستانی بن چکے ہیں، انہیں بے بسی کے عالم میں نہیں چھوڑا جاسکتا، بے چار ہ عمران نہ جانے کیا کرتاہے ، اسے اس کی بھی پریشانی ہے کہ چاروں طرف سے اس پر تنقید ہورہی ہے اور اسے اپنے رفقائے کار کی محفلیں میں شکوہ کیا کہ حکومتی موقف عوام تک نہیں پہنچ پارہاہے۔ وزرا کو باہر نکل کر عوام اور میڈیا سے تعلقات بناناچاہیے،گھر یا دفاتر میں بیٹھنے سے اپوزیشن کو خوامخوا کا موقع حاصل ہوجائے گا۔ 
 

شیئر: