Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خاشقجی ۔۔۔ابلاغی دنیا کا طوفان

٭٭٭محمد الثبیتی ۔ المدینہ ٭٭٭
جمال خاشقجی سعودی شہری اور صحافی ہیں ۔ ان کی گمشدگی کے 2پہلو ہیں۔ ایک کا تعلق انسانیت سے ہے ۔ سارے جہاں کی طرح ہمیں بھی بحیثیت انسان اور بحیثیت صحافی ان کی گمشدگی پر دکھ اور افسوس ہے ۔ دوسرے پہلو کا تعلق گمشدگی کے واقعہ کی اہمیت سے ہے ۔ ذرائع ابلاغ نے جس انداز سے اس مسئلے کو اچھالا ہے اور جتنی قوت سے اسے پیش کرنے کا اہتمام کیا ہے اور اسے بڑھاوا دینے کے سلسلے میں جتنی زیادہ رپورٹیں ، تبصرے ، تجزیے اور خبروں کا انبار لگایا ہے، وہ اس قضیے کے حجم سے میل نہیں کھاتا ۔صاف نظر آرہا ہے کہ گدلے پانی میں شکار اور حساب بے باک کرنے کی کوشش ہو رہی ہے ۔متعلقہ فریقوں نے سعودی عرب کو بدنام کرنے کیلئے اشتعال انگیز گھٹیا اسلوب اختیار کر رکھا ہے ۔ دعویٰ یہ کیا جا رہا ہے کہ سعودی عرب اپنے ایک شہری کی حفاظت میں ناکام ہو گیا ہے ۔ الزام یہ لگایا جا رہا ہے کہ سعودی عرب ہی اپنے شہری کو صفحہ ہستی سے مٹانے کا ذمہ دار ہے ۔ دلیل یہ دی جا رہی ہے کہ خاشقجی استنبول کے سعودی سفارتخانے میں داخل ہوئے اور باہر نہیں آئے ۔ اس کا صاف مطلب یہی نکالا جا رہ اہے کہ انہیں قتل کر دیا گیا ہو گا ۔ بعض ذرائع ابلاغ خصوصاً الجزیرہ چینل نیز سوشل میڈیا نے خاشقجی کے مسئلے کے متعلق انتہائی گھنائونا ماحول برپا کیا ہے ۔ اس صورتحال سے حقائق کے حساب پر ذاتی مفادات کے کوشاں طالع آزمائوں کو ذرخیز ماحول مل گیا ہے ۔ 
اس بحران نے الجزیرہ کے ایڈیٹران ، منتظمین اور مہمانوں کی اصل حقیقت اجاگر کر دی ہے ۔ وہ سب کے سب ایک گرد آلود مسئلے کے پیچھے انتہائی نامعقول شکل میں صف بستہ ہو گئے ہیں ۔ ایسا مسئلہ جس کے نقوش معتبر ذرائع سے ابھی تک منکشف نہیں ہوئے، اس کی بابت قیاس آرائیوں کو زمینی حقیقت کا درجہ دیدیا گیا۔یہ ثابت کرنے کیلئے ٹیمیں تشکیل دیدی گئیں ۔ اس مسئلے سے سیاسی مقاصد کے حصول کا ننگا ناچ کھیلا گیا۔
الجزیرہ کے اہلکار یہ اجاگر کر رہے ہیں کہ خاشقجی سعودی عرب کے اپوزیشن رہنما تھے، وہ اپنی قیادت کی پالیسیوں سے ناخوش تھے اسی لئے مملکت چھوڑے ہوئے تھے اسی لئے ان کے قضئے سے دلچسپی لی جا رہی ہے ۔ حقیقت یہ نہیں ۔ سچائی یہ ہے کہ الجزیرہ چینل نے یہ سارا ڈرامہ الاخوان کی یلغار کو ہوا دینے کیلئے رچایا ہے ۔ خاشقجی کسی نہ کسی شکل میں الاخوان سے جڑے ہوئے تھے ۔ سعودی عرب الاخوان کو دہشتگرد جماعت قرار دئیے ہوئے ہے ۔ اس سے خاشقجی کی شکل میں اپنے مقاصد کی تکمیل کا زریں موقع ہاتھ آگیا ۔ 
الجزیرہ نے اس جھوٹی ابلاغی سبقت میں جو انفرادیت حاصل کی ہے اُس کی بنیادی وجہ سعود ی عرب کے جوابی ابلاغ کا مکمل فقدان ہے ۔ سعودی ذرائع ابلاغ یا تو اس پورے بحران کے تماشبین بنے رہے یا اس تباہ کن مہم کے حوالے سے شرمیلے پن کا مظاہرہ کرتے رہے  حالانکہ ضرورت اس بات کی تھی کہ جتنی قوت سے سعودی عرب کے خلاف تشہیری مہم چلائی گئی تھی کم از کم اتنی ہی قوت سے اس کے جواب میں چھکے چھڑانے والی ابلاغی مہم چلائی جانی تھی تاکہ انصاف پسندوں اور حقیقت کے متلاشی لوگوں کو پتہ چلتا کہ کون کہاں کھڑا ہوا ہے ۔ 
 

شیئر: