کراچی میں92 ہزار ہلاکتیں؟
اسلام آباد... ڈی جی رینجرز سندھ نے کہا ہے کہ کراچی میں 1985 سے ستمبر 2013 تک دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ میں 92 ہزار افراد مارے گئے۔ اب امن کی صورتحال بہتر ہو رہی ہے۔ ستمبر 2017 سے 2018 کے دوران کراچی میں دہشت گردی کا کوئی واقعہ نہیں ہوا ۔ مجموعی طور پر 31 ہزار 200 پولیس اہلکاروں میں سے 16 ہزار وی آئی پی سیکیورٹی پر مامور ہیں۔ ر ینجرز صرف تفتیشی ٹیموں اور جے آئی ٹی کو سیکیورٹی فراہم کرتی ہے۔ مالی معاملات کے مقدمات میں براہ راست مداخلت نہیں کرتے ۔ بانی ایم کیو ایم پاکستان آئے تو فوراً گرفتار کر لیں گے۔ٹی وی انٹرویو میں ڈی جی رینجرزنے کہا کہ کراچی کو موجودہ حالات کے تناظر میں دیکھنے سے صورت حال واضح نہیں ہوگی ۔کراچی میں سیاست سے وابستہ جرائم کی واردا تیں ہوتی تھی۔ سیاست اورجرائم کا گٹھ جوڑ سامنے آیا تو آپریشن کا فیصلہ کرنے والی لیڈر شپ نے ہمیں بٹھا کر کہا کہ کراچی سے جرائم ختم کرنے ہیں۔کراچی آپریشن شروع ہوا تو بہت سے لوگ بیرون ملک فرار اور رو پوش ہو گئے ۔ ایم کیو ایم لندن کے 171 انچارج ، سےکٹر انچارج، سز اپا چکے ۔ اب بھی ان کے عسکری ونگ موجود ہے ہیں۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ حیدر عباس رضوی آکر اچانک کیوں لوٹ گئے، انہیں معلوم ہے، وہی جواب دے سکتے ہیں۔