فتنوں سے دور رہیں، دنیا کے حالات کو اچھی طرح سے سمجھنے کی کوشش کریں، امام حرم
مکہ مکرمہ(واس) مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر ماہر المعیقلی نے کہا ہے کہ تمام مسلمان ہر طرح کے فتنوں سے دور رہیں۔ دنیا کے حالات کو اچھی طرح سمجھنے کی کوشش کریں۔ ظاہر و باطن ہر حال میں خدا ترسی سے کام لیں۔ وہ ایمان افروز روحانی ماحول میں جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے۔ امام حرم نے بتایا کہ تفکر اور تدبر عظیم عبادات میں سے ایک ہے۔ بہت سارے لوگ تفکر اور تدبر سے غفلت برتتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں قرآن پاک کی آیات ، کائنات میں پھیلی ہوئی اپنی نشانیاں ، اسمائے حسنیٰ اور اپنے جمال و جلال ، علم، قدرت اور حکمت میں غور و فکر کا حکم دیا ہوا ہے۔ تفکر اور تدبر سے ایمان و یقین میں اضافہ ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں تدبر کو اپنی کتاب کے نزول کا اہم مقصد قرار دیا ہے۔ امام حرم نے کہا کہ سب سے زیادہ ہدایت یافتہ اور دنیا و آخرت میں سب سے زیادہ بہتر انجام والے لوگ وہ ہوتے ہیں جو اللہ تعالیٰ سے قرآن پاک کے توسط سے ہدایت طلب کرتے ہیں۔ امام حرم نے یہ بھی کہا کہ اگر کوئی مرد مومن قرآن پاک کی تلاوت تفکر اور تدبر کے ساتھ کرے ، اپنا کردار و گفتار قرآن کریم کے سامنے رکھ کر اس سے ہدایت حاصل کرنے کااہتمام کرے تو ایسا شخص کبھی بھی حرام امور کے قریب نہیں پھٹکے گا اور مطلوبہ امور کی انجام دہی سے اعراض نہیں برتے گا۔ امام حرم نے بتایا کہ اگر قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی تحریری کتاب ہے تو سارا جہاں مشاہداتی کتاب ہے۔ دنیا میں موجود ہر شے اللہ کے حکم کی پابند ہے۔امام حرم نے یہ بھی بتایا کہ پیغمبر اسلام آخری سانس تک اللہ تعالیٰ کی نشانیوں اور اس کی نعمتوں کی بابت تفکر اور تدبر سے کام لیتے رہے۔ آپ ہمیشہ کائنات میں اللہ تعالیٰ کی نشانیوں کی بابت غور و فکر کرتے رہتے تھے۔امام المعیقلی نے بتایا کہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اور تابعین کرام رحمتہ اللہ علیہم کا معمول بھی ہمیشہ یہی رہا۔ ابن عباس ؓ کہتے تھے کہ تفکر کے ساتھ 2ہلکی پھلکی رکعتیں غافل دل کے ساتھ رات بھر کے قیام سے زیادہ بہتر ہیں۔ الحسن البصری ؒ کہا کرتے تھے ایک گھنٹے کا تفکر رات بھر کی عبادت سے بہتر ہے۔ امام حرم نے جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے بتایا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک کی متعددآیات میں ہمیں زمین اور آسمانوں میں غور و فکر کا حکم دیا ہے۔ ان سے عبرت حاصل کرنے کا درس دیا ہے اور غفلت شعاروں کے تئیں ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پیغمبر اسلام اللہ تعالیٰ کی مخلوقات میں تفکر و تدبر او رنماز کا اہتمام بڑے توازن سے کیا کرتے تھے۔ دوسری جانب مدینہ منورہ میں مسجد نبوی شریف کے امام و خطیب شیخ حسین آل الشیخ نے جمعہ کا خطبہ خشوع و خضوع اور اللہ تعالیٰ کیلئے کمال بندگی کے اظہار کے موضوع پر دیا۔ آل الشیخ نے توجہ دلائی کہ ہمیں خشوع و خضوع اور بندگی کے انتہائی اظہار کے سلسلے میں رسول اللہ اور صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کا طریقہ کار اپنانا چاہئے۔ یہ حضرات دل دماغ، کردار و گفتار اور طرز حیات کو اللہ کے لئے اپنی بندگی کے اظہار کا آئینہ دار بنائے ہوئے تھے۔ صحابی رسول ابو موسیٰؓ ہمیشہ یہ کہنے کی تلقین کیا کرتے "لاحول ولا قوۃ الا باللہ"وہ کہتے کہ یہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔ آل الشیخ نے بتایا کہ بندے کا یہ ماننا کہ کسی طرح کی بھی طاقت او رہر طرح کی استطاعت کا سرچشمہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں۔ انتہائی ضروری ہے۔ جولوگ یہ عقیدہ رکھتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کی مشکلات آسان کردیتے ہیں اور غیب سے ان کے رزق کا بندوبست کر دیتے ہیں۔ آل الشیخ نے تمام مسلمانوں کو وصیت کی کہ وہ اس کا ورد کیا کریں۔ یہ توحید باری کا راز ہے۔ ہمہ وقت اس کے مفہوم کو عملی جامہ پہنانے پر توجہ مرکوز رکھیں۔