Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جے آئی ٹی رپورٹ بطور شہادت قبول نہیں‘ نواز شریف

اسلام آباد:  ن لیگ کے قائد اور سابق وزیر اعظم نے احتساب عدالت میں مزید 45 سوالات کے جواب جمع کرا دیے۔ گزشتہ روز بھی انہوں نے 45 سوالات کے تحریری جواب دیے تھے۔ واضح رہے کہ احتساب عدالت اسلام آباد میں کیس کی سماعت جج ارشد ملک کررہے ہیں جبکہ اس کیس میں نواز شریف کو کل 151 سوالات کے جواب دینے ہیں۔
نجی ٹی وی کی رپورت کے مطابق نیب عدالت کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے نواز شریف کا کہنا ہے کہ میں 10 دسمبر 2000ء سے 2007ء تک جلاطن تھا، 1999ء کے مارشل لا کے بعد ہمارے کاروبار کا ریکارڈ قبضے میں لیا گیا تھا جس کی شکایات بھی درج کرائی گئی تھیں تاہم اس پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ ہمیشہ ایسا ہی ہوتا آیا ہے۔ ہمارے خاندان کی کہانی بہت درد بھری ہے۔
احتساب عدالت کے جج نے استفسار کیا کہ جب ملک سے گئے تو آپ کی جیب خالی تھی اور اکاؤنٹس منجمد جس پر نواز شریف نے جواب دیا کہ ایسا پہلی بار نہیں ہوا تھا۔ اس سے پہلے 1972ء میں بھی اتفاق فاؤنڈری کو قومیا لیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات درست نہیں کہ سعودی عرب میں ہمارے پاس وسائل یا پیسہ نہیں تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ میرے والد نے پیسوں کا بندوبست کیا اور خاندان کے افراد کی ضروریات کو پورا کیا تھا۔
نوازشریف نے سوالات کے جواب میں مزید کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ قابل قبول شہادت نہیں ہے، اس کے دس والیم محض ایک تفتیشی رپورٹ ہے۔

شیئر: