سپریم کورٹ نے اعظم سواتی کا معافی نامہ مسترد کردیا
اسلام آباد: سپریم کورٹ میں آئی جی اسلام آباد کے تبادلے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے اعظم سواتی کا معافی نامہ مسترد کردیا۔ ذرائع کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت عدالت خود اس کیس کا ٹرائل کرے گی۔ تفصیلات کے مطابق کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اعظم سواتی حاکم وقت ہیں، کیا حکمران رعایا کے ساتھ ایسے سلوک کرتے ہیں؟ کیوں نہ اعظم سواتی کو ملک کے لیے مثال بنا دیں۔ بھینسوں کی وجہ سے کیا حاکم وقت خواتین کو گرفتار کرواتا ہے۔ اعظم سواتی کے وکیل امان اللہ کا سماعت کے دوران کہنا تھا کہ عدالت عظمی آرٹیکل 62 ون ایف کا ٹرائل کرسکتی ہے لیکن سپریم کورٹ نے ٹرائل کیا تو غصے کا تاثر ملے گا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ وزیراطلاعات کوعدالتی ایکشن پر کافی مسئلہ ہوا تھا، حکومت کو بتائیں جوڈیشل ریویو کیا ہوتا ہے۔ ایک فون کال پر وزیراعظم نے آئی جی کا تبادلہ کر دیا، کیوں نہ وزیراعظم کو بلا کر وضاحت لی جائے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آرٹیکل 62 ون ایف کی طرف جانا ہی پڑے گا، لہٰذا اس کے اطلاق کے لیے عدالتی معاون مقرر کر دیتے ہیں۔ عدالت نے خالد جاوید اور فیصل صدیقی کو آرٹیکل 62 ون ایف کے اطلاق کے لیے عدالتی معاون مقرر کر دیا۔