دعائوں کا رخ عمران خان کے طرف
پاکستان تحریکِ انصاف کی حکومت کے100 دن کیا مکمل ہوئے ،سوشل میڈیا ،پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا ہر طرف ایسا شور مچا کہ کان پڑی آواز سنائی نہ دے۔تحریکِ انصاف کی حکومت اور اس کے حامی 100 دنوں کو خوشحالی کا پیش خیمہ سمجھ رہے ہیںجبکہ ناقدین 100 دنوں کو بربادی کا استعارہ بنا چکے ہیں ،ہر کوئی اپنی تھیوری ،اپنی فلاسفی اور اپنے تعصب کے رنگ میں رنگا ہے۔ مثبت اختلاف تو قابلِ ستائش ہے اور اختلاف تو رہنا بھی چاہئے،بس چند’ دانشور‘ایسے نظر آئے جن کی دانش کو ان کو پیٹ سے جلا ملتی ہے اور اس پیٹ کو غذا فراہم کرنے والے عہدے ان سے لے لیے گئے ہیں ،اب ان کو ہر طرف صرف ’’سبزہ ہی سبزہ‘‘ نظر آتا ہے۔یعنی بدقسمتی سے دانشوروں کی ایسی تقسیم نظر آتی ہے جو اپنے مفادات کے حصول کے لئے یا پھر تعصب کے شیشوں والی عینک پہنے بڑے ٹی وی شوز میں دانشوری بگھارتے نظر آتے ہیں۔پاکستان تحریک ِ انصاف کی حکومت نے ان 100 دنوں کو باقاعدہ ایک تقریب کے طور منایا ہے جہاں وزیراعظم عمران خان نے شرکت کی اور باقاعدہ اعلان کیا کہ حکومت کی کارکردگی شاندار جا رہی ہے۔ڈاکومینٹریز دکھائی گئیں،نغمے گائے گئے ،جشن کا سماں تھا اور پوری قیادت موجود تھی اور بشاش بھی۔میں سمجھتا ہوں وزیراعظم عمران خان نے اپنی جماعت کو پوری طرح متحرک کر رکھا ہے اور یہ ٹیم خوش بھی نظر آتی ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کو عوامی اور قومی سطح پر پذیرائی بھی مل رہی ہے۔
میری نظر میں تنقید و توصیف کی انتہاوٗں کو چھوئے بغیر اگر حکومت کے100 دنو ں کا تجزیہ کیا جائے اور محتاط ترین رائے کا اظہار بھی کیا جائے تو یہ کہا جا سکتا ہے کہ کچھ شعبوں میں حکومت کی کارکردگی بہت اچھی رہی ہے اور کچھ میں خاطر خواہ نتائج حاصل نہیں ہو سکے۔ان میں وزارتِ خارجہ،وزارتِ داخلہ اور وزارتِ قانون سمیت کئی اداروں نے بہت عمدہ پرفارم کیا ہے۔سفارتی میدان میں حکومت کی کارکردگی انتہائی اطمینان بخش ہے۔شاہ محمود قریشی صاحب کی وزارت نے عالمی سطح پر پاکستان کے امیج کو بہتر کیا ہے ،سعودی عرب،چین،یو اے ای اور ملائیشیا نے پاکستان کا بھر پور ساتھ دیا ہے کہ ہم اپنے مشکل مالی معاملات کو سنبھال سکیں۔یہ بات بھی حقیقت ہے کہ پاکستان کی بیوروکریسی بھی حکومت سے تعاون نہیں کر رہی ،کرپٹ حکومتوں میں کرپٹ نوکر شاہی کے منہ کو خون لگا ہوا ہے جو درحقیقت اس حکومت کو ناکام بنانے کی کوشش کرتے اور سازشوں کا حصہ بنتے رہیں گے۔ تحریک انصاف کی خوش قسمتی ہی کہا جا سکتا ہے کہ اپوزیشن جماعتیں اپنی کرپشن کے بوجھ تلے دبی ہیں۔ نواز شریف ،شہباز شریف ،زرداری ،فریال تالپور اور خورشید شاہ جیسے بڑے لیڈر اپنی کرپشن کا حساب دے رہے ہیںاور عدالتوں میں حاضریاں دے رہے ہیں۔تحریک انصاف کی قیادت نے اپنی ایمانداری اور شفاف شہرت سے پوری قوم کو اعتماد میں لے رکھا ہے۔اپوزیشن کی کرپشن کے قصے سر عام دنیا روز سُن رہی ہے۔اپوزیشن کی قیادت کا بڑا مسئلہ ان کی اہلیت کا پست معیار ہی تھا۔نواز شریف اور زرداری کی علمی ،سیاسی اہلیت دیکھیں چند جُملے تک ادا نہیں کر سکتے ،پاکستان کا مقدمہ کیسے لڑ سکتے ہیں،ان میں لیڈ کرنے کی اہلیت نہیں تھی۔ انہوں نے کرپشن ،پیسے ،گٹھ جوڑ اور ’کھاوٗ اور کھانے دو‘ کی پالیسی کے تحت سیاست کی اور عہدے کے لیے حکومت کی اور ان کی مکرو فریب کی بڑی عمارتیں دھڑام سے گر پڑیں جب ان کے نیچے سے کرپشن اور گٹھ جوڑ کے’ستون‘نکال دئے گئے۔
میری نظر میں ایک فارمولا اور بھی ہے جو اس سوال کا جواب دیتا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کے 100 دن کی کارکردگی کیسی رہی؟وہ فارمولا ہے اپوزیشن کی چیخ و پکار،جس سے اندازہ ہو سکتا ہے کہ تحریک انصاف کی کارکردگی مثالی نہیں لیکن کچھ بُری بھی نہیں ۔اپوزیشن جماعتوں کا زور اب اس بات پر ہے کہ عمران خان کی کردار کشی کی جائے اور اس کا مذاق اڑایا جائے۔عمران خان نے غریبوں کی معیشت کو بہتر بنانے کے لئے مُرغی،انڈے اور کٹے کا ذکر کیا تو ’پٹواری‘ حضرات تو سمجھو اُچھل پڑے اور طنز و تشنیع پر اتر آئے۔چند دن گزرے کہ سوشل میڈیا پر شہباز شریف کے مُرغی منصوبے اور اشتہارات گردش کرنے لگے جس سے پتہ چلا کہ مُرغی اور انڈوں کا اعلان اور پلان اگر شہباز شریف کرے تو جائز اگر عمران خان کرے تو ناجائز،قابلِ گرفت ہے۔میں سمجھتا ہوں کہ اپوزیشن کا رویہ اس بات کی گواہی دے رہا ہے کہ عمران خان کی حکومت اپنی سمت درست کر چکی ہے۔ انہیں مولانا فضل الرحمان کی طرح اپنی سیاست ختم ہوتے دکھائی دے رہی ہے ،میرا ’’گمان‘‘ ہے کہ ان دونوں پارٹیوں کی قومی سطح کی سیاست اب تقریباََ ختم ہو چکی ہے، اپنی مقامی اور صوبائی حیثیت میں کچھ نہ کچھ کردار ادا کرتی رہیں گی۔دوسری سیاسی پارٹیاں یہ سمجھ رہی ہیں کہ عمران خان کی حکومت ملکی مسائل کو سنبھال نہیں پائے گی تو عوام کی نظروں میں خود ہی گر جائے گی لیکن مجھے اسکے بر عکس دکھائی دیتا ہے کیونکہ حال ہی میں گیلپ سروے کے مطابق پاکستان کے 49 فیصد عوام یہ سمجھتے ہیں کہ حکومت بہترین کام کر رہی ہے۔وزیراعظم عمران خان نے عالمی سطح پر امریکہ اور ہند کو جس طرح ڈیل کیا ہے اس سے بھی عوام اور میڈیا میں حکومت کو پذیرائی ملی۔ ہند کے ساتھ مذاکرات کی دعوت نے بھی پاکستان کے امن مشن کی تائید کی ہے۔پاکستانی حکومت کی کارکردگی کو اگر سابقہ حکومت کی ابتدائی100 دن کی کار کردگی سے موازنہ کریں تو ن لیگ کے ‘ارسطوُ‘بھی موجودہ حکومت کو داد دیں گے۔