4350 سال قبل اسکاٹ لینڈ میں پیدا ہونے والی آوا
لندن .... ماہرین آثار قدیمہ نے انکشاف کیا ہے کہ 1987ءمیں آوا نامی جس 18سالہ لڑکی کی باقیات برآمد ہوئی تھیں وہ ان یورپی تارکین وطن کی اولاد تھی جو برطانیہ آگئے تھے کیونکہ اس کے بال سیاہ تھے، جلد کا رنگ زیتونی تھا اور بال الجھے الجھے سے رہتے تھے۔ 1987ءمیں آوا نامی اس لڑکی کی جو باقیات دریافت ہوئیں ان میں اس کا جبڑا، دانت اور کچھ ہڈیاں شامل ہیں۔ ماہرین کا کہناہے کہ یہ لڑکی ایک کاشتکار کی بیٹی تھی اور اسکی پیدائش4350سال قبل ہوئی تھی۔ باقیات سے جو اندازہ لگایا گیا ہے اس کی بنیاد پر ماہرین کا کہناہے کہ یہ کانسی کے زمانے کی لڑکی تھی اور اسکی آنکھیں بھوری تھیں۔ واضح ہو کہ اس پر زیادہ گمان یہ بھی ہورہا ہے کہ وہ کانسی عہد کے ابتدائی دنوں میں علاقے میں آباد ہوجانے والے ان لوگوں میں شامل تھی جو علاقے میں آباد ہوگئے تھے او رکھیتی باڑی کیا کرتے تھے ۔ مویشی چراتے تھے اور دستکاری میں بھی ماہر تھے۔1987ءمیں ملنے والا ڈھانچہ جس لڑکی کا تھا پہلے اس کے بارے میں خیال تھا کہ یہ صرف 3700سال قبل دنیامیں موجود تھی مگر تازہ ترین تحقیق نے یہ ثابت کردیا کہ آوا کی موت اب سے 4350سال قبل ہوئی تھی۔ بی بی سی کے ممتاز ماہر آثار قدیمہ نے نئی معلومات کو زیادہ قرین و قیاس قرار دیتے ہوئے اس حوالے سے کی جانے والی تحقیقی کوششوں کو سراہا ہے۔ ماہرین کا کہناہے کہ لڑکی کی قبر سے جڑی بوٹیوں سے تیار ہونے والی ادویہ کے آثار بھی ملے ہیں۔ مذکورہ لڑکی کے ڈھانچے کی بنیاد پر ہارورڈ یونیورسٹی کے نیشنل ہسٹری میوزیم میں جو تشکیل نو ہوئی ہے وہ بھی متذکرہ بالا حقائق پر مہر تصدیق ثبت کرتی ہے۔