دورہ جنوبی افریقہ:پاکستانی ٹیم کا ایک اور امتحان
گزشتہ 10 دورے ناکام ہو چکے، سلیکشن سوچ سمجھ کر کرنا ہو گی
صلاح الدین حیدر۔ کراچی
3 ٹیسٹ میچوں کی حالیہ سیریز میں پوری طرح ناکامی کے بعد پاکستان اس مہینے کے آخر سے جنوبی افریقہ میں 3 ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیلنے کی تیاری کر رہا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی کے اعلان کے باوجود وکٹ کیپر سرفراز احمد ہی کپتان رہیں گے۔ مبصرین کا خیال یہی ہے کہ کھلاڑیوں کو دیکھ بھال کر چنا جائے۔ سلیکشن کمیٹی کی ذمہ داریوں میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔ چیف سلیکٹر انضمام الحق نے تو 16 رکنی ٹیم کا اعلان کردیا لیکن پاکستان ٹیم کا ریکارڈ پچھلے 10 دوروں میں جنوبی افریقہ کے خلاف برا ہی نہیں شرمندگی کا باعث ہے۔گو کہ اس بار پاکستان ٹیم گزشتہ ٹیموں کے مقابلے میں بہتر ہے لیکن جس طرح ہماری بیٹنگ نیوزی لینڈ کے خلاف ناکام ہوئی ہے اس نے 49 سال کا ریکارڈ توڑ دیا۔ یہ پہلی مرتبہ تھا کہ نیوزی لینڈ نے پاکستان کو اس کی ہوم سیریز میں شکست دی ورنہ ہر بار پاکستان ہی فتحیاب ہوتا رہا تھا۔ ہندوستان میں کھیلی جانے والی آج تک کوئی سیریز بھی نیوزی لینڈ نہیں جیت سکا۔ اس وقت پاکستان کی بولنگ لائن دنیا کی بہترین بولنگ لائن میں شمار ہوتی ہے اور نیوزی لینڈ کے خلاف اس نے اپنا لوہا ایک مرتبہ پھر منوا لیا۔ پاکستان میں کافی عرصے سے رائٹ آرم فاسٹ بولر کم دیکھنے میں آرہے ہیں لیکن اس وقت پاکستان کی بولنگ لائن اپ میں 2 بہترین رائٹ آرم بولر محمد عباس اور حسن علی شامل ہیں پھر شاہین شاہ آفریدی اور محمد عامر کی واپسی سے بہت زیادہ امیدیں وابستہ ہیں۔ یہ دونوں مضبوط ترین بیٹنگ لائن کو مشکلات سے دو چار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ فہیم اشرف کی بھی میڈیم پیس بولر کی شہرت اچھی ہے۔ اسپن ڈپارٹمنٹ میں یاسر شاہ جنہوں نے حالیہ سیریز میں 29 وکٹوں اور صرف 33 میچوں میں 200 وکٹیں لے کر آسٹریلیا کے جم گربیٹ کا 82 سالہ ریکارڈ توڑ دیا پھر اپنا جادو جگا سکتے ہیں۔ پاکستان کو محمد نواز کی کمی محسوس ہو گی لیکن شاداب خان اور لیفٹ آرم لیگ اسپنر کی ٹیم، مخالفین کی صفوں میں تباہی مچا سکتی ہے۔بیٹنگ میں امام الحق، اظہر علی، حارث سہیل، اسد شفیق سب ہی تجربہ کار ہیں اور دنیا کے کسی بھی بولر کا آسانی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔
کھیلوں کی مزید خبریں اور تجزیئے پڑھنے کیلئے واٹس ایپ گروپ"اردو نیوزاسپورٹس"جوائن کریں