حسین نواز پر بیرون ملک اثاثے ظاہر کرنا لازم نہیں‘ خواجہ حارث
اسلام آباد: ن لیگ کے قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کے وکیل نے نیب عدالت میں العزیز یہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کے دوران دلائل دیے کہ جے آئی ٹی کے سعودی عرب کو لکھے گئے ایم ایل اے کو ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا کیس یہ ہے کہ ایچ ایم ای اور العزیزیہ اسٹیل مل کے حوالے سے حسین نواز جوابدہ ہیں اور نواز شریف سے وضاحت نہیں مانگی جا سکتی۔
ذرائع کے مطابق احتساب عدالت میں سماعت کے دوران خواجہ حارث کا اپنے دلائل میں کہنا تھا کہ نواز شریف نے یہ ضرور کہا ہے کہ ان کا بچوں کے کاروباری معاملات سے تعلق نہیں لیکن انہوں نے یہ کہیں نہیں کہا کہ انہیں بچوں کے کاروبار کا پتا نہیں ہے۔خواجہ حارث نے دلائل میں مزید کہا کہ تفتیشی افسر نے نواز شریف کی طرف سے بچوں کے نام پر شیئرز منتقل کرنے کے حوالے سے تفتیش نہیں کی۔ حسین نواز کا بیرون ملک کاروبار اور اثاثے پاکستان میں ڈکلیئر نہیں ہیں، غیر مقیم شہری ہونے کی وجہ سے حسین نواز کے لیے بیرون ملک اثاثے ظاہر کرنا لازم نہیں اور یہ بات استغاثہ نے بھی نہیں اٹھائی کہ حسین نواز کی طرف سے اثاثے ظاہر نہ کرنا غیر قانونی ہے۔ تفتیشی افسر یہ نہیں کہہ سکتے کہ عوامی عہدے کے بعد نواز شریف خاندان کے بااثر شخص بن گئے ہیں۔