ریاض ۔۔۔ الدرعیہ میں پہلی بار فارمولا ای ریس میں شرکت کرنے والے مغربی سیاحوں نے سعودی عرب سے متعلق اپنے ذہنوں میں پہلے سے موجود منفی تصویر سے مختلف تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب ہمارے لئے اجنبی ملک تھا۔ فارمولا ای ریس میں شرکت کے بدولت مملکت سے متعلق ہمارے ذہنوں میں مغالطہ آمیز تصورات ختم ہوگئے۔ ہزاروں سیاح پہلی بار الدرعیہ تاریخی شہر سیاحتی ویزے پر پہنچے تھے۔ سعودی عرب نے تاریخ میں پہلی مرتبہ سیاحتی ویزے بڑے پیمانے پر آن لائن جاری کئے۔ کافی پہلے اس کا طریقہ کار جاری کردیا گیا تھا۔ امریکی شہری جیسن نے پورا ایک ہفتہ اپنی جرمن بیوی کے ہمراہ مملکت میں گزارا۔ دونوں فور وہیل کار سے سعودی صحراءمیں گھومے پھرے۔ انہوں نے ریاض سے 200کلو میٹر شمال میں واقع اشیقر کے تاریخی مقامات دیکھے۔ جیسن نے کہا کہ فارمولا ای ریس بہت اچھی تھی۔ اس سے زیادہ اچھی بات یہ تھی کہ اسکی بدولت ہم نے سعودی عرب دیکھا۔ 40سالہ ارون نے جو کمپیوٹر پروگرامر ہے نیویارک سے 2دن کیلئے آکر ریاض میں گزارے۔ اسکے ہمراہ 10مہم جو افراد بھی تھے۔ ارون نے کہا کہ اس کے ذہن میں یہ خیال کبھی بھی نہیں آیا تھا کہ وہ سعودی عرب آسکتا ہے۔ امریکی سیاح جیمز نے کہا کہ الدرعیہ میں فارمولا ای ریس دیکھنے پر مملکت سے متعلق اس کی سوچ یکسر بدل گئی۔ ہمیں اور بھی کئی بار یہاں آنا ہوگا۔ بہت سارے احباب یہاں آنے کے مشتاق ہیں۔