Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فلاحی عمل کوبھی منظم کرنا ضروری

علی الجہلی ۔ الاقتصادیہ
ایک جج نے مخیر شخصیت کی جانب سے ایک فلاحی انجمن کے خلاف عجیب و غریب مقدمے کا ذکر کرکے مجھے حیران کردیا۔ مخیر شخصیت نے عدالت سے رجوع کرکے مطالبہ کیا تھا کہ اس نے فلاحی انجمن کو کھانے پینے کی اشیاءناداروںمیں تقسیم کرنے کےلئے پیش کی تھیں ۔ انجمن نے اشیاءتقسیم نہیں کیں۔ ان کے ا ستعمال کی تاریخ ختم ہوگئی اور کھانے پینے کی یہ اشیاءابھی تک فلاحی انجمن کے گوداموں میں پڑی ہوئی ہیں۔ مخیر شخصیت نے مطالبہ کیا کہ اس نے جو غذائی اشیاءتقسیم کرنے کیلئے فلاحی انجمن کو دی تھی اور وہ اشیاءبروقت تقسیم نہیں کی گئیں۔ اسے ان اشیاءکی قیمت انجمن سے دلائی جائے۔
مخیر شخصیت مقدمہ جیتے یا ہارے مجھے اس سے کوئی زیادہ دلچسپی نہیں تاہم اس نے فلاحی انجمن کے خلاف جو دعویٰ دائر کیا ہے وہ فکر انگیز ضرور ہے۔ یہ درست ہے کہ اگر کسی نے کوئی عطیہ، کوئی صدقہ یا خیرات دیدی تو اللہ تعالیٰ کے یہاں اسکا اجر پکا ہوگیا۔ ممکن ہے انجمن کے عہدیدار کسی قدر گناہ گار ہوں کہ انہوں نے اپنا کام انجام نہیں دیا۔ ہوسکتا ہے کہ اسکا باعث بدنظمی ہو۔ جہاں تک امانت میں خیانت یا سرقہ کے الزام کی بات ہے تو یہ حد سے زیادہ ہوگا۔ 
ہمیں کسی بھی انجمن کے محل وقوع اور اسکے حالات پر بھی غوروخوض کرنا ہوگا۔ ہوسکتا ہے کہ مطلوبہ انجمن ناداروں کے علاقے سے دور واقع ہو۔یا اس کا طریقہ کار درست نہ ہو یا اسے ضرورت مندوں کی ضرورت کی بابت درست معلومات نہ ہوں۔یہ مفروضے اس صورت میں قابل قبول ہونگے جب فلاحی انجمن کے لوگ ناداروں سے رابطے میں ہوں اور انکے ساتھ ربط و ضبط میں توازن کا رشتہ رکھتے ہوں۔ 
میرے نقطہ نظر سے مطلوبہ سامان تقسیم نہ کرنے کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ انجمن جس علاقے میں واقع ہے وہاں لوگوں کو خیرات او رعطیات کی ضرورت ہی نہ ہو۔ ایسی صورت میں بہتر ہوگاکہ انجمن یا تو کار خیر کا کوئی اور دائرہ تلاش کرے یا عطیات دینے والے کسی ایسی انجمن کا رخ کریں جو ناداروں کے علاقے میں واقع ہوں۔ حاصل کلام یہ ہے کہ ہمارے سامنے فلاحی عمل کو منظم کرنے اور فلاحی عمل کی نگرانی کے مسائل ہیں۔
بہت ساری انجمنیں اپنی کارکردگی کے اعدادوشمار جاری کرتی ہیں۔ وہ بتاتی ہیں کہ اُنہوں کیا خدمات انجام دیں اور کیا کامیابیاں حاصل کیں۔اس قسم کی رپورٹوں سے انجمن کی کارکردگی کو جانچا جاسکتا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ بھی ہوگا کہ اگر کوئی مخیر شخصیت کسی خاص شعبے کےلئے عطیہ مخصوص کرنا چاہتی ہے تو وہ انجمن کی کارکردگی کی تفصیلات دیکھ کر مطلوبہ شعبے کی نشاندہی کرسکے گا۔ عدالت سے مخیر شخصیت کے رجوع کرنے کا ایک اہم فائدہ یہ ہوگا کہ فلاحی انجمنیںاپنی کارکردگی کو بہتر بنانے پر توجہ دیں گی۔
فلاحی انجمنوں کی نگرانی کرنے اور انہیں موثر شکل میں لانے کے طور طریقے جاننے ، سمجھنے کیلئے ٹھوس مطالعہ ضروری ہے۔ اسکے لئے وزارت محنت و سماجی بہبود کو اپنا کردارادا کرنا ہوگا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: