Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹرمپ کے خفیہ دورہ سے عراقی نالاں

بغداد۔۔۔ امریکی صدر ٹرمپ کے خفیہ دورے سے عراق میں زبردست بحران کھڑا ہوگیا۔ امریکی صدر عراق میں امریکہ کے فوجی اڈے کے دورے پر بغیر بتائے پہنچ گئے تھے۔ اس دورے نے عراقی جماعتوں ، ایوان صدارت ، ایوان وزارت عظمیٰ اور پارلیمنٹ کے درمیان بڑا سیاسی بحران برپا کردیا۔ وزیراعظم اس انداز سے ٹرمپ کے عراق آنے اور چلے جانے کی بابت ارکان پارلیمنٹ اور عوام کو مطمئن نہیں کرسکے۔ انہوں نے اس حوالے سے جو عذر پیش کیا وہ کسی کے لئے بھی قابل قبول نہیں تھا۔ سیاستدانوں نے توجہ دلائی کہ امریکی صدر نے خفیہ دورہ کرکے خفیہ طریقے سے عراق آکر اوریہاں سے جاکر عراق کی خودمختاری کو چیلنج کیا ہے۔ ٹرمپ کے خفیہ دورے نے عراق کے برسر پیکار فریقوں کو ایک کردیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ عراق سے امریکی افواج کو نکال دیا جائے اور امریکی سفیر کو پہلی فرصت میں بیدخل کردیا جائے۔ عراقی وزیراعظم نے سیاستدانوں کا غصہ کم کرنے کیلئے یہ بیان داغ دیا کہ امریکی حکام نے امریکی صدر کی جانب سے دورہ عراق کی خواہش سے ہمیں مطلع کیا تھا۔ انہوں نے ہمیں بتایا تھا کہ صدر ٹرمپ ایک تو نئی عراقی حکومت کو مبارکباد دینے کیلئے عراق آنا چاہتے ہیں۔ دوم داعش کے خلاف عراق نواز عالمی اتحاد کے تحت عراق میں موجود امریکی فوجیوں سے ملاقات کرنے کے خواہشمند ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ عراقی حکومت نے امریکی درخواست منظور کرلی تھی۔ایوان وزارت عظمیٰ سے جاری کردہ اعلامیہ میں توجہ دلائی گئی کہ پروگرام کے مطابق وزیراعظم عادل عبدالمہدی امریکی صدر ٹرمپ کے سرکاری استقبال کی تیاریاں کئے ہوئے تھے تاہم ملاقات کی ترتیب کی بابت نکتہ ہائے نظر میں اختلاف کے باعث ایسا نہ ہوسکا اور ٹیلیفونک رابطے پر ہی اکتفا کرلیا گیا۔

شیئر: