اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے متعلق قوانین میں ترمیم کے لیے بل 2018ء متفقہ طور پر منظور کرلیا۔ ذرائع کے مطابق سینیٹر رحمن ملک کی صدارت میں سینیٹ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں پیپلز پارٹی کے رہنما رضا ربانی نے بل پیش کیا جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا تاہم اس موقع پر وزارت داخلہ نے بل کی مخالفت کی۔
نجی ٹی وی کے مطابق بل کے تحت وفاقی حکومت کو کسی بھی شخص کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے ٹھوس وجوہات اور بنیاد فراہم کرنا ہوگی جبکہ ای سی ایل میں نام ڈالنے کے فیصلے کے خلاف اپیل کی صورت میں وفاقی حکومت 15 دن میں جواب دینے کی پابند ہوگی۔ اگر حکومت نے 15 روز میں جواب جمع نہ کرایا تو ای سی ایل میں نام شامل کرنے کا فیصلہ از خود ختم تصور کیا جائے گا۔ پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی کی جانب سے جمع کرائی گئی سفارشات میں کہا گیا ہے کہ جس شخص کا نام ای سی ایل میں شامل کیا جا رہا ہے اسے 24 گھنٹے میں مطلع بھی کیا جائے جبکہ سیکرٹری داخلہ کو ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں نام ڈالنے کا اختیار نہیں ہونا چاہیے۔ کسی بھی عہدے دار کو صوابدیدی اختیارات دینا جائز نہیں، اس کے اختیارات وفاقی کابینہ کے پاس رہنے چاہییں۔
سینیٹر رحمن ملک نے کہا کہ ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے متعلق قوانین میں کسی کو من مانی نہیں کرنے دیں گے۔ فہرست میں نام قانون کے مطابق ڈالا جانا چاہیے نہ کہ خواہشات کے مطابق۔ انہوں نے کہا کہ ان سب کو ای سی ایل میں کیوں نہیں ڈالا جاتا جن کے خلاف نیب میں انکوائریاں جاری ہیں۔ ہم کسی کے ساتھ زیادتی و امتیازی سلوک برداشت نہیں کریں گے اور نہ کرنے دیں گے۔