Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایرانی حکام کو سعودی سفارتی مشنوں پر حملے کا علم تھا

تہران ۔۔۔ ایرانی اسپیکر کے مشیر برائے عالمی امو رحسین امیر عبداللھیان نے اعتراف کیا ہے کہ ایرانی حکام کو اپنے یہاں سعودی سفارتی مشنوں پر جنوری 2016ءمیں حملے کا علم تھا۔ ایرانی عہدیدار نے یہ بیان دیکر سعودی سفارتخانے اور سعودی قونصل خانے پر حملوں میں ایرانی حکمرانوںکی ساز باز کا ایک اور ثبوت پیش کردیا۔ یہ بات سب کو پہلے سے معلوم ہے کہ پیسج فورس سعودی سفارتی مشنوں پر حملوں میں ملوث تھی۔ عبداللھیان نے ایرانی جریدے ”شرق “ کو انٹرویو میں جو بدھ کو شائع ہوا کہا کہ سعودی سفارتخانے پر حملہ متوقع تھا۔ یہ تہران کے مقامی وقت کے مطابق ڈیڑھ بجے آخری پہر میں کیا گیا۔ اس وقت ایرانی سیکیورٹی اہلکار وہاں سے ہٹ گئے تھے۔ یہ انٹرویو تہران میں سعودی سفارتخانے اور مشہد میں قونصل خانے میں آتشزنی کے واقعہ پر 2سال مکمل ہونے پر دیا گیا ہے۔ ایرانی عہدیدار کا کہناہے کہ سعودی سفارتخانے پر حملہ عقبی دروازے سے کیا گیا اوروہیں سے حملہ آ ور سفارتخانے میں داخل ہوئے جبکہ شاہراہ پر جہاں سفارتخانہ واقع ہے سیکیورٹی فورس کے اہلکار موجود تھے۔ انہوں نے سفارتخانے پر حملے میں سیکیورٹی حکام کی سازش کے حوالے سے ایک او رثبوت فراہم کردیا ہے۔ اس سے پتہ چل گیا ہے کہ سفارتخانے پر حملے اور اس میں گھسنے کیلئے جان بوجھ کر عقبی دروازہ استعمال کیاگیا تاکہ عالمی رائے عامہ کو یہ کہہ کر دھوکہ دیا جاسکے کہ حملے میں کسی سازش کا عمل دخل نہیں تھا بلکہ امن انتظامات بہتر نہیں تھے۔ عبداللھیان نے اعتراف کیا کہ ایرانی پولیس نے اس ڈر سے کہ کہیں سفارتخانے کی دستاویزات نذر آتش نہ کردی جائیں فائلیں اور دستاویزات سفارتخانے سے منتقل کردی تھیں۔ اس موقع پر مبصرین نے یہ سوال اٹھایا ہے کہ ہنگامے کے عالم میں ایرانی حکام اپنے دعوے کے بموجب سفارتی دستاویزات کو بحفاظت منتقل کرنے میں کیونکرکامیاب ہوسکے؟ اس سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ سفارتی دستاویزات پر قبضہ سعودی سفارتخانے پر حملے کی سازش کا ایک حصہ تھا۔

شیئر: