سلمان بن محمد الغمری ۔ الجزیرہ
2سعودی بینکوں کے انضمام کی خبر میں نے بڑی دلچسپی سے دیکھی۔ دونوں بینک ابھی تک ایک دوسرے میں ضم ہونے کی تفصیلات طے کررہے ہیں۔ یہ کوئی نئی بات نہیں ۔ دنیا بھر میں پہلے بھی متعدد بینک ایک دوسرے میں ضم ہوچکے ہیں او رکئی بینک مل کر بڑے بینک کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔
میں بینکوں کے ایک دوسرے میں ضم ہونے اور بینکوں کے مسائل پر کوئی گفتگو نہیں کرونگا۔ میں نے توتمہید کے طور پر اسکا ذکر کردیا ہے۔ میرے مد نظر اس حوالے سے نہایت اہم موضوع ہے اور وہ ہے اوقاف بینک۔ اس حوالے سے میری سوچ یہ ہے کہ اوقاف کے سرمائے سے کوئی بینک قائم کیا جائے ۔یہ دیگر بینکوں کی طرح کرنٹ اکاﺅنٹ کھولنے اورلوگوں کا دھن جمع کرنے کا کام نہ کرے بلکہ شرعی ضوابط کے مطابق بینک فنڈنگ خدمات انجام دے۔ا فراد ، اداروں اور منصوبوں کو مقررہ ضمانتوں کیساتھ فنڈ فراہم کرنے میں حصہ لے۔ یہ تعطل کے شکار چھوٹے چھوٹے وقف منصوبوں کی فنڈنگ کا کام بھی انجام دے۔ اسکے بدلے مستقبل میں محدود مدت کیلئے منصوبے سے ہونے والی ِآمدنی میں شراکت کے اصول پر کام کرے۔قرضے کی رقم کی بازیابی کا ایسا ہی کوئی طریقہ کار اختیار کرے۔ یہ بینک بعض وقف منصوبوں کے منفعت بخش ہونے کے جائزے بھی تیار کرے۔ علاوہ ازیں مختلف منصوبوں کی وقف آمدنی کے فروغ کی سرگرمیوں میں بھی حصہ لے۔
میرا ماننا یہ ہے کہ اگر کچھ بینک ایک دوسرے میں ضم ہوکر مارکیٹ میں مسابقت کی اپنی اہلیت مضبوط کررہے ہیں اور وہ مختصر وقت میں مطلوبہ اہداف کی تکمیل اور مارکیٹ کو کنٹرول کرنے کےلئے کوشاں ہیں تو اوقاف کے ذمہ داران کو اوقا ف کے اثاثوں کے استحکام اور انکی آمدنی بہتر بنانے کے طور طریقوں پر غوروخوض کرنا چاہئے۔ انہیں ایسے منافع بخش منصوبوں کی جستجو کرنی چاہئے جن کا تعلق منقولہ جائدادوں سے نہ ہو۔ اوقاف بینک کا قیام اس حوالے سے ایک موثر منصوبہ بن سکتا ہے۔ یہ بینک فنڈنگ کے شعبے میں دیگر بینکوں سے مسابقت کرے۔ رجوع کرنے والوں کا اعتبار حاصل کرے۔ انہیں آسانیاں فراہم کرے۔ رہائش، صحت اور تعلیم جیسے شعبوں میں معاشرے کی خدمت کرے۔
ایک مسئلہ اور ہے۔ وہ یہ ہے کہ چھوٹے اوقاف 2مشکلات سے دوچار ہیں۔ ایک تو آمدنی کی قلت، دوم لاگت میں اضافہ، اسی وجہ سے بعض اوقاف مکمل طور پر تعطل کا شکار ہوگئے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ اگر محکمہ اوقاف کے ماتحت چھوٹے چھوٹے اوقاف کو ایک دوسرے میں ضم کردیا جائے تو ایسا کرنے سے مذکورہ دونوں مسائل حل ہوجائیں گے۔ اوقاف بینک اس سلسلے میں کلیدی کردارادا کرسکے گا۔ وہ جس طرح افراد یا اداروں کو قرضے دے رہا ہے ویسے ہی ایک دوسرے میں ضم ہونے والے اوقاف کو بھی قرضہ پیش کرسکتا ہے۔
مالیاتی و اقتصادی امو رکے ماہرین جانتے ہیں کہ” انضمام“ باقاعدہ علم ہے۔ یہ اقتصادی و تجارتی اداروں میں پڑھایا جاتا ہے۔ اوقاف کو بھی اس سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭