سعودی اور عرب امن میں کوئی فرق نہیں
سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”عکاظ“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
سعودی وزارت تجارت و سرمایہ کاری ماجد القصبی نے بجا طور پر کہا کہ سوڈان اور سعودی عرب کے امن و استحکام میں کوئی فرق نہیں۔ دونوں کا امن و استحکام ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے۔ القصبی نے یہ یقین دہانی اس تناظر میں کی ہے کہ تمام عرب ممالک کی بابت سعودی عرب کا موقف غیر متزلزل ہے۔ سعودی عرب تمام عرب ممالک کے دارالحکومتوں میں امن و استحکام راسخ کرنے اور انارکی کے خاتمے کا علمبردار ملک ہے۔ سعودی ہمیشہ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ عربوں کا امن سعودی عرب کا اٹوٹ حصہ ہے۔
سعودی حکام نے محسوس کیا کہ سوڈانی بھائیوں کی مدد کی جائے۔سعودی عرب سوڈان ہی نہیں تمام عرب ممالک کے حوالے سے یہی موقف رکھتا ہے۔ جدید سیاسی تاریخ ہو یا قدیم سیاسی واقعات ہوں سب کے سب اسی کی تاکید کرتے ہیں۔ جب جب کسی بھی عرب ملک کو بدامنی اور عدم استحکام کا سامنا کرنا پڑا تب تب سعودی عرب نے آگے بڑھ کر امن و استحکام کی بحالی میں بھرپور تعاون دیا۔
لبنان میں خانہ جنگی نقطہ عروج کو پہنچی تو وہاں انارکی کے خاتمے کیلئے سعودی عرب نے طائف سمجھوتہ کرایا۔لبنان کے تمام متحارب فریقوں کو اپنے یہاں جمع کرکے انہیں امن و امان کی بحالی پر راضی کیا۔ کویت پر قبضہ ہوا تب مملکت نے یہی موقف اختیار کیا۔ بحرین میں حالات دگرگوں ہوئے تب سعودی عرب نے اسکی پشت پناہی کی۔ مصر میں شورش برپا ہوئی تب سعودی عرب نے دست تعاون بڑھایا۔
یمنی صدر عبدربہ منصور ہادی نے یمن کو ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کے شر سے بچانے کیلئے سعودی عرب کو پکارا تو مملکت اور اسکے شانہ بشانہ امارات نے یمن میں فوجی مداخلت کرکے باغیوں کو لگام لگانے کی کوشش کی۔تمام عرب ممالک کے حوالے سے سعودی عرب کی کل بھی یہی پالیسی تھی ،آج بھی ہے اور آئندہ کل بھی رہیگی۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭