وسیم عباسی(اسلام آباد)-----پاکستان کے موجودہ معاشی حالات اور خطے کی صورتحال کے تناظر میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دو روزہ دورے کو انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیا جا رہا ہے۔
شہزادہ محمد بن سلمان ہفتے کو پاکستان پہنچ رہے ہیں جن کے ساتھ کابینہ کے ارکان، اعلی حکومتی عہدیداران اور ممتاز سعودی کمپنیوں کے سربراہان بھی ہوں گے۔
محمد بن سلمان کا بطور ولی عہد پہلا دورۂ پاکستان ہے جس میں وہ صدر مملکت، وزیراعظم عمران خان، آرمی چیف سے ملاقاتیں کریں گے جبکہ دورے کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ شہزادہ محمد بن سلمان کے اس دورے کے دوران گوادار میں آئل ریفائنری کے قیام، سمیت مفاہمت کی آٹھ یادداشتوں پر دستخط کیے جائیں گے اور طے پانے والے سمجھوتوں کے نتیجے میں تقریباً دس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔
‘سعودی عرب کیساتھ تعلقات اقتصادی شراکت داری ‘
دورے سے قبل اسلام آباد میں بدھ کو پریس کانفرنس سے خطاب میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ معاہدوں پر عمل درآمد کے لیے ایک اعلی سطح کی رابطہ کونسل بنائی جائے گی
جس کی سربراہی وزیراعظم عمران خان اور ولی عہد خود کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ دور حکومت میں پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات میں خلیج پیدا ہو گئی تھی مگر وزیراعظم عمران خان کے حالیہ دورں کے بعد خوشگوار تبدیلی آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کیساتھ تعلقات اقتصادی شراکت داری میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔
کتنی سرمایہ کاری ہو گی؟
مشیر تجارت عبدالرزاق داؤدکا کہناتھاکہ آئندہ دو سال میں سعودی عرب کی جانب سے توانائی کے شعبے میں 7ارب ڈالرجبکہ قابل تجدید توانائی کے شعبے میں 2ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی توقع ہے۔
اردو نیوز کو انہوں نے بتایا کہ کل ملا کر تقریبا دس ارب کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔
آئل ریفائنری
پاکستان میں سب سے زیادہ دلچسپی سعودی عرب کی جانب سے 10 ارب ڈالر کی لاگت سے گوادر میں آئل ریفائنری کے قیام پر دی جا رہی ہے۔ تاہم مشیر تجارت کے مطابق اس ضمن میں لاگت کی تفصیلات ابھی طے نہیں ہوئیں 12 سے 18 ماہ تک فیزیبیلیٹی سٹڈی کی جائے گی پھر ریفائنری کو حتمی شکل دی جائے گی۔
دہشت گردی کے خلاف تعاون اور افغان امن عمل
پاکستان کے اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان افغان امن عمل اور دہشت گردی کے خلاف تعاون کے حوالے سے بھی اہم بات چیت ہو رہی ہے۔
اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سابق سیکریٹری خارجہ ریاض کھوکھر نے کہا کہ سعودی عرب کا افغانستان کے عوام اور حکومت میں خاصا احترام پایا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان چین اور سعودی عرب مل کر خطے کے مستقبل کو بہتر بنائیں گے۔ یاد رہے کہ پاکستان، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین طالبان اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کے زریعے افغانستان میں امن کے قیام کے لیے مشترکہ کاوشیں کر رہے ہیں۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدوں کے اثرات تو مستقبل میں ظاہر ہوں گے لیکن یہ امر یقینی ہے کہ ولی عہد کے اس دورے کے بعد پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کا ایک نیا باب وا ہو گا۔