پاکستان کی جیلوں میں قید گمنام انڈین شہری
وحید مراد
اردو نیوز اسلام آباد
پاکستان کی سپریم کورٹ نے جیلوں میں قید ایسے 16 مبینہ انڈین شہریوں کی تصاویر اور نام اخبارات کے ذریعے مشتہر کئے ہیں جو اپنی سزا مکمل کر چکے ہیں مگر ذہنی طور پر پسماندہ ہونے کی وجہ سے پتہ و قومیت بتانے سے قاصر ہیں۔
سپریم کورٹ کے فیڈرل بورڈ آف ریویو کے شائع کردہ اشتہار میں کہا گیا ہے کہ یہ افراد پاکستان میں غیر قانونی داخلے یا بارڈر کراسنگ کے الزام میں پاکستانی عدالتوں سے سزا یافتہ ہیں۔پاکستان کے اخبارات میں’’شناخت مطلوب ہے‘‘کے عنوان سے یہ اشتہار اس وقت شائع ہوا ہے کہ جب انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے ضلع پلوامہ میں سکیورٹی فورسز پر حملے کے بعد پاک بھارت کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور پاکستان میں گرفتار مبینہ انڈین جاسوس کلبھوشن یادیو کا مقدمہ انڈیا کی درخواست پر عالمی عدالت انصاف میں زیرسماعت ہے۔
پاکستان اور انڈیا کے درمیان قیدیوں کے تبادلے وقتا فوقتا ہوتے رہتے ہیں مگر عموما اس کے لیے قیدیوں کے اہل خانہ اپیل کرتے ہیں ۔
بدھ کو شائع ہونے والے اس اشتہار میں4 خواتین کے نام اور تصاویر بھی ہیں۔ اشتہار کے مطابق ان میں سے اکثر افراد ذہنی طور پر پسماندہ ہیں اور اپنانام، پتہ اور قومیت بتانے سے قاصر ہیں اور ان کی سزاں کی میعاد ختم ہوچکی ہے لیکن وہ تاحال جیلوں میں قید گمنام زندگی گزار رہے ہیں۔
ان16 قیدیوں کی شہریت اشتہار میں انڈین بتائی گئی ہے مگر ساتھ یہ اپیل بھی کی گئی ہے کہ اگر آپ میں سے کوئی مذکورہ بالا افراد کی شناخت کرسکتا ہے تو براہ کرم سپریم کورٹ کے فیڈرل ریویو بورڈسے رابطہ کرے ۔ان قیدیوں میں سب سے لمبی سزا کاٹنے والے اسمومسکان نامی قیدی ہیں جن کے بارے میں درج ہے کہ وہ پاکستان میں غیر قانونی داخلے کے جرم میں 10نومبر 2004سے جیل میں ہیں ۔
سب سے کم سزا کاٹنے والے ستیش باغ نامی قیدی کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ کرے رمدھے پردیش کا رہائشی ہے اور 18فروری 2017سے پاکستان کی جیل میں ہے ۔اشتہار میں قیدیوں کی عمر نہیں بتائی گئی ۔ خواتین قیدیوں میں اسما مسکان، اجیرہ، حسینہ بی بی اور نقیہ کی تصاویر شائع کی گئی ہیں ۔
خیال رہے کہ پاکستان نے گںشتہ سال دسمبر میں ایک انڈین طالب علم حامد انصاری کو سزا مکمل کرنے کے بعد رہا کیا تھا۔ حامد انصاری کو جاسوسی کے الزام میں6 برس پاکستان کی جیل میں گزارنے پڑے تھے ۔حامد انصاری کی رہائی کے بعد دونوں ممالک کے مختلف حلقوں کی جانب سے اس امید کا اظہار کیا گیا تھا کہ پاکستان اور انڈیا کی جیلوں میں اپنی سزا پوری کرنے والے قیدیوں کی جلد رہائی کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔
انڈیا کے ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق گزشتہ برس دسمبر میں وزارت خارجہ نے انڈین پارلیمان کو بتایا تھا کہ 2015سے 2018کے دوران پاکستان کی جیلوں سے 1557انڈین قیدیوں کو رہا کیا گیا تھا جبکہ اس عرصے میں انڈیا نے پاکستان کے 318قیدیوں کو واپس بھیجا۔