Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ثبوت تھے تو گھر پر دھاوا کیوں بولا؟

کراچی.. وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہاہے کہ اگر نیب کے پاس ثبوت تھے تو اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے گھر پر دھاوا کیوں بولا گیا؟۔ نیب اہلکار اسپیکر سندھ اسمبلی کے گھر سے کیا کیا سامان لے کر گئے ہمیں کچھ علم نہیں۔جمعرات کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے سیدمراد علی شاہ نے کہاکہ آغا سراج درانی تقریب کے لئے اسلام آباد گئے تھے، انہیں ہوٹل سے گرفتار کیا گیا۔ گرفتار کرنے کے لئے اگر ثبوت تھے تو گھر پر نیب کی ٹیم نے چھاپہ کیوں مارا؟۔ نیب اہلکار دیواریں کود کر سراج درانی کے گھر میں داخل ہوئے۔ چادر اور چہار دیواری کا تقدس پامال کیا۔ نوکروں نے نیب اہلکاروں کو روکا تو انہوں نے ملازمین کو زدو کوب کیا۔ پھر اہلیہ، بہو اور 3 بیٹیوں کو گھر سے باہر نکال کر لان میں کھڑا کردیا۔ ان سے بدتمیزی کی۔ ان کے منہ پر سگریٹ کا دھواں چھوڑا اور عجیب فقرے کسے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ خواتین کے ساتھ بد تمیزی کی گئی ۔پوچھا گیا کہ بیسمنٹ کہاں ہے۔بتایا گیا کہ تہہ خانہ نہیں ہے تو کہا گیا کھود کر نکال لیں گے۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ خواتین سے زبردستی دستخط کروائے گئے۔ دنیا کا کوئی قانون ایسا کرنے کی اجازت نہیں دیتا ۔ صوبائی وزرا کو جب پتہ چلا تو وہ آغا سراج درانی کے گھر گئے اور دھرنا دے کر احتجاج کیا۔انہوں نے کہا کہ صوبے کا وزیراعلی ہوتے ہوئے بھی اسپیکرکو نیب کی دہشت گردی سے بچانہ سکا۔ ان کی فیملی کو تحفظ نہیں دے سکا۔ یہ سب کرنے کی اجازت دنیا کا کوئی قانون نہیں دیتا۔ کوئی قانون چادر اور چہار دیواری کا تقدس پامال کرنےکی اجازت نہیں دیتا۔چیئرمین نیب سب سے پہلے اپنا گھر درست کریں۔ نیب ملازمین نے خواتین کی تذلیل کرکے انسانیت سے گری ہوئی حرکت کی اور ادارے کا نام خراب کیا۔ چیئرمین نیب سے درخواست ہے کہ اس سلوک کا نوٹس لیں۔ سندھ کارڈ سے متعلق سوال پر انہوں نے کہاکہ ہم پاکستان کارڈ کا استعمال کررہے ہیں۔ اگر پنجاب، خیبرپختونخوا، بلوچستان یا قومی اسمبلی کے اسپیکر کے خلاف ایسا ہوگا ہم تب بھی احتجاج کریں گے۔

شیئر: