Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حسن اخلاق

 مغرب کے  لوگ اور یہاں کا ماحول اتنا برا نہیں  جتنا  ، مشرق کے خطے میں لوگوں نے گمان کررکھا ہے،یہاں قدم قدم پر اخلاق کا مظاہرہ دیکھا ہے
پہلی قسط
ناہیدطاہر ۔رہاض
آج اس موضوع پر افسانہ نہیں بلکہ حقیقت لکھنے کو جی چاہ رہا ہے۔حقیقت اس ملک کی جس کے تئیں مشرق میں کئی قسم کی غلط فہمیاں پھیلی ہوئی  ہیں۔میری دوست جو کئی سالوں سے امریکہ میں مقیم ہے اکثر اس سے فون پربات چیت ہوتی رہتی ہے۔ادبی گروپ  میں جب عنوان "حسنِ اخلاق" سے نوازا گیا تو میں نے اس سے کہا کہ اس عنوان پر تم بھی کچھ لکھنا !  نہایت دکھ بھرے لہجے میں جواب دیا،افسوس مجھے اردو زبان پر عبور حاصل  نہیں !
ہائیں  !!! تمھاری اردو تو ماشاء اللہ  بہت اچھی ہے۔میں نے تمھارے خوبصورت تبصرے پڑھے ہیں۔
آپ کی ذرہ نوازی۔۔۔۔۔لیکن میں بہتر انداز میں لکھ نہیں سکتی !!میری مجبوری کہ میں  تخیل کے کینوس پر خوبصورت رنگ نہیں بھرسکتی۔ ہاں البتہ مجھے دوسری زبانوں پر عبور حاصل ہے۔ویسے اردو زبان میں گفتگو  کا مسئلہ نہیں ہے !!! اب کی اس  کے لہجے میں مسرت جھلک آئی۔
میری دوست کی اس خوبی سے میں بخوبی واقف تھی۔ وہ کسی بھی موضوع  پر تسلسل کے ساتھ اپنے خیالات کا اظہار کرسکتی۔ میں نے کہا ٹھیک ہے تم اگر لکھ نہیں سکتی تو ایسا کرتے ہیں کہ میں انٹرویو کی شکل میں تم سے چند سوالات پوچھتی ہوں  اور تم جواباً  وہاں کی تہذہب اور حسنِ اخلاق پر روشنی ڈالنا۔
میری  ٹارچ اتنی پاور فل نہیں !!اس نے شرارت سے جواب دیا تو میں زور سے ہنس پڑی۔
مشرقی اقدار و تہذیب مغربی اقدار و تہذیب کے تناظر میں گفتگو پر کیا خیال ہے؟ جس کی تم بہت زیادہ قائل  ہو اورمتاثر بھی !!
جی۔۔۔جی۔۔۔۔بے شک بہت زیادہ متاثر ہوں۔
اس نے کہا  آپ سوال کریں۔۔۔میں جواب دینے کی بھرپورکوشش کروں گی۔
میں نے سوال داغا کہ ؛ مشرق کی سوچ ہے ، وہاں کی تہذیب میں بے باکی اور کچھ بے حیائی کی آمیزش پائی گئی۔۔۔۔۔؟
کیا اسلام کے نقطہ نظر سے یہ مناسب ہے؟
نہیں بالکل نہیں۔۔۔۔لیکن کیا کیجئے گا اب یہاں کا ماحول ہی ایسا ہے۔۔۔ہم یہاں کے سسٹم کو بدل تو نہیں سکتے۔ ہاں ایک کام یہ کرسکتے ہیں کہ ان میں جو خوبیاں ہیں انھیں اپنالیں اور خامیوں کو نظرانداز کردیں !!
یعنی مصلحت پسندی اختیار کی جائے!!میں ہنس کر بولی تو وہ خاموش ہوگئی۔
خیر ایک خیال، خوف کی طرح ہمارے ذہنوں سے لپٹا ہوا ہے کہ ایک مسلمان کے اخلاق اور کردار وہاں محفوظ نہیں؟
جواب میں وہ گویا ہوئی لوگوں کا خام خیال ہے۔۔۔ورنہ یہاں کے لوگوں میں اخلاق اور  تہذیب اسقدرپائی گئی ہے کہ آپ سنیں گی تو حیران رہ جائیں گی۔ یہاں دین کا بہت کام چل رہا ہے۔۔۔لوگ اسلام کو پھیلانے میں ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔۔۔کئی لوگ اسلام قبول کررہے ہیں۔میں بھی تو 20 سالوں سے یہاں مقیم ہوں۔۔میرے اخلاق وکردار پر ہلکی سی آنچ بھی نہیں آئی۔؟ کئی ہندوستانی نا صرف عزت کی زندگی گزار رہے ہیں بلکہ اپنے وطن عزیز کا نام بھی روشن کررہے ہیں۔
الحمدللہ!!  مجھے سن کرواقعی مسرت ہوئی لیکن دوسرے ہی پل میں نے دوبارہ تشویش کا اظہار کیا۔
دین کی روح اخلاقِ حسنہ ہے اور وہاں دین اسلام کی کمی ہے اس لحاظ سے مجھے نہیں لگتا ایک مومن کے لئے وہاں کا ماحول اخلاقی اعتبار سے خوشگوار ثابت ہوسکتا؟ 
ارے ایسی بات نہیں ہے۔۔۔میں مانتی ہوں یہاں اگرکسی چیز کی کمی ہے تو وہ صرف دین کی کمی ہے !!!
ورنہ یہاں کے لوگوں میں اسقدر اخلاق اور تہذہب پائی گئی۔۔۔آپ سنیں گی تو حیران رہ جائیں گی۔ !!
اچھا۔۔۔۔میں نے حیرت ظاہر کی اور دوسرے ہی پل متفکر ہوکر پوچھا
مشرق کی یہ سوچ کہ لوگ وہاں پہنچ کر دنیا کی وقتی خوبصورتی میں کھو کر اپنی ابدی آخرت بھول جاتے ہیں۔یہ ایک ایسا خسارہ ہے جس کی صحیح معنوں میں کوئی بھر پائی ممکن نہیں۔اس تعلق سے تمھارا کیا خیال ہے؟
ارے یار آپ نے یہاں کے ماحول کو کس قدر خوفناک اندیشوں اور وسوسوں کے تصور سے رنگ دیا ہے۔۔۔وہ بے اختیار ہنسی۔ایسی بھی  کوئی بات نہیں۔۔۔۔دیکھیں۔۔۔جب تک ہم کسی کے قریب پہنچ کر گہرائی سے مشاہدہ نہیں کرپاتے تب تک ہمارے اندر خوف کے جراثیم اور ہماری رائے میں اختلاف جاری رہیگا۔
یہ تو رہی ہماری بات۔۔۔۔آگے ہماری نسل  کا کیا ہوگا؟ میں نے دوبارہ فکر سے پوچھا
آپ کو اپنی تربیت پر کوئی شک ہے؟ارے آپ تو اس ملک کے باشندے ہیں جہاں پر حسن اخلاق انسانوں کا قیمتی گہنا مانا جاتا ہے۔۔۔پھر آپ کیسے اتنی کمزور ثابت ہوسکتی ہیں؟ اس نے مجھ پر سوالیہ نشان چھوڑا۔
 ٹھیک ہے ہم اپنے بچوں کو بہترین تربیت کے ذریعے  وہاں کے ماحول اور اثر سے محفوظ بھی کرلیں۔۔۔لیکن آنے والی  نسل کی کوئی ضمانت نہیں کہ وہ اس ماحول کے ضمنی اثرات سے محفوظ  رہ پائیں گے ؟
جواب میں وہ ہنس کر بولی۔
 ایسی بات نہیں ہے !!
دیکھیں  !آج کے دور میں کہیں بھی اس بات کی گارنٹی نہیں۔۔۔۔ہاں جب ہم اخلاق کے دائرے میں ، دین وسنت کے طریقوں  پرچلتے ہوئے زندگی کی شاہراہ پرثابت قدمی سے چلیں گے ،یقین کریں ہم کسی بھی خطے میں ہوں  چاہے کہیں بھی ہوں  کوئی فرق محسوس نہیں ہوگا۔  ہم خود کو محفوظ پائیں گے۔ہم اپنی نسلوں کو عمدہ پرورش وتربیت کے زیور سے آراستہ کرتے ہوئے ان کے وجود میں  نسلوں کا تحفظ خیزجذبہ اور فکر پیدا کر سکتے ہیں۔جب یہ فکر بچوں کے شریانوں میں لہو بن کر دوڑیگی تو پھر دنیا کی کوئی طاقت انھیں اور ان کی نسلوں کوگمراہ  نہیں کرسکتی۔اتنا تو یقین ہے۔
ہممم۔۔۔۔۔۔ عمدہ بات کہی۔میں متاثر ہوں۔میں نے خوش ہوکر اس کے خیالات کو سراہا۔ایک بات اور ہے۔۔۔۔تم وہاں بیس سال سے مقیم ہو ظاہر بات ہے تم وہاں کی تہذیب وتمدن اور وہاں کی زندگی پسند کرنے لگی ہو۔چاہے وہ کسی بھی رنگ کی کیوں نہ ہو۔۔۔۔کیونکہ تم  وہاں کے ہر رنگ سے متاثر ہو۔
ایسی بات نہیں ہے۔۔۔میں نے حالات کو بہت قریب سے دیکھاہے۔۔۔۔۔گہرائی سے مشاہدہ اور تزکیہ کیا ہے۔۔۔تب کہیں جاکر میرے وجود اور دماغ نے گواہی دی کہ یہ  لوگ اور یہاں کا ماحول اتنا برا نہیں ہے جتنا  ، مشرق کے خطے میں لوگوں نے گمان کررکھا ہے !! یہاں میں نے قدم قدم پر اخلاق کا مظاہرہ دیکھا ہے۔ سوسائٹی کے اکثر ذہن  بے پناہ اخلاق سے آراستہ ہیں۔ان لوگوں کی خوبصورت سوچ وفکر اور حسن اخلاق کو  بہت قریب سے دیکھنے اور جاننے کے بعد ہی میرا دل ودماغ متاثر ہوا ہے تب میں سوچنے پر مجبور ہوگئی کہ اگر ان مغربی ممالک کی شخصیتوں میں کسی چیز کی کمی ہے تو بس وہ دین کی کمی ہے !! کاش اگر دین ان کی زندگیوں میں آجائے تو دنیا میں  ان سے بہتر سلجھی ہوئی قوم کوئی دوسری نہیں ہوسکتی !!
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر: