امریکی ریاست کیلیفورنیا کی حکومت کو ایک شخص کو غلط سزا دینے پر بھاری مالی تلافی کرنا پڑی۔کیلیفورنیا کے رہائشی کو اپنی سابقہ گرل فرینڈ اور اس کے بیٹے کو قتل کرنے کے الزام میں39سال قید کی سزاکاٹنا پڑی تھی جبکہ وہ اس جرم کا مرتکب نہیں ہوا تھا۔
بین الاقوامی خبررساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق 71سالہ کریگ کولی پر الزام تھا کہ انھوں نے 1978 میں اپنی سابقہ گرل فرینڈرھونڈاوچ اور اس کے 4سالہ بیٹے ڈونلڈ کوان کے اپارٹمنٹ میں بے دردی سے قتل کیا۔
کریگ کولی مسلسل اپنی بے گناہی کا دعویٰ کرتا رہا،اور بالآخر 2017میں کیلیفورنیا کے گورنر جیری براؤن نے اسے ڈی این اے شواہد کی بنیاد پر معاف کردیا۔کولی کی 39سال قید کیلیفورنیا میں اب تک کسی کو دی جانے والی طویل مدت کی سزا ہے۔
ہفتہ کو کیلیفورنیا کے شمال مشرق میں واقع شہر سمی ویلے کے انتظامی عہدیدار ایرک لیویٹ نے بتایا ـ’مسٹر کولی کے ساتھ جو کچھ ہوا ،کوئی بھی رقم اس کا ازالہ نہیں کرسکتی،اس کیس کو نمٹانا ہی مسٹرکولی اورہماری کمیونٹی کے حق میں بہتر ہے۔
تحقیقات میں شامل سابق پولیس افسرمائیک بینڈر نے بتایا کہ اپنی رہائی کے بعد کولی نے قانون ساز اداروں کے افسران سے شواہد جمع کرنے کے معاملے پر بات کی جبکہ اس نے ان قیدیوں کے والدین سے بھی ملاقات کی ہے جو اپنی بے گناہی کے دعوے پر قائم ہیں۔
اتوار کوٹیلیفونک رابطہ کرنے پرسابق تحقیقاتی پولیس اہلکار مائیک بینڈرنے رائٹرز کو بتایا کہ کریگ کا پیغام یہی ہے کہ کبھی ہمت نہیں ہارنی چاہیے۔ڈی این اے ٹیسٹ کی بنیاد پربے گناہوں کو انصاف دلانے والی نیویارک کی تنظیم ’’ انوسینس پراجیکٹ‘‘ کے مطابق 1989سے اب تک 350امریکی قیدیوں کو ڈی این اے ٹیسٹ کی بنیاد پر رہائی ملی۔
کیلیفورنیا انتظامیہ نے گزشتہ سال کولی کو جیل میں گزارے ایک دن کے عوض 140ڈالرکے حساب سے مجموعی طور پر19 لاکھ50 ہزار ڈالرزکی ادائیگی کی جو اب تک حکومت کی جانب سے کسی غلط فیصلے کے ازالے کے لیے سب سے بھاری مالی تلافی ہے۔
بینڈر نے بتایا کہ اس خطیر رقم سے کریگ کولی نیاگھر خرید سکتا ہے اورہر اس جگہ جاسکتا ہے جہاں جانے کی وہ خواہش رکھتا ہے ،اور اگر وہ چاہے توبے گناہوں کی مدد بھی جاری رکھ سکتا ہے۔