مسئلہ فلسطین سعودی ایجنڈے پر سرفہرست
سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”الریاض“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
سعودی قیادت نے ایکبار پھر اپنے غیر متزلزل اور پائدار موقف کا یہ کہہ کر اعلان کردیا کہ فلسطینی بھائیوں کے حقوق ، خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام اور مشرقی القدس کو اسکا دارالحکومت بنوانا سعودی عرب کا پہلا مسئلہ ہے۔ مملکت نے اس سلسلے میں ہمیشہ فلسطین کا ساتھ دیا ہے۔ آئندہ بھی اس کا یہی موقف رہیگا۔
تاریخ فلسطین اور اسکے کاز کے لئے سعودی عرب کی خدمات اور اس کی اٹوٹ پالیسی کو اجاگر کرنے والے آئینے کی حیثیت رکھتی ہے۔ سعودی عرب نے کبھی بھی مسئلہ فلسطین کو بنیاد بناکر سیاست نہیں کی۔ بعض فریق فلسطین کے حوالے سے سعودی عرب کے غیر متزلزل موقف کو مشکوک بنانے کی کوششیں کرتے رہے ہیں۔ آجکل بھی کررہے ہیں۔ آئندہ بھی وہ اپنی یہ مہم جاری رکھیں گے۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے مسئلہ فلسطین کے حوالے سے سعودی عرب کی حمایت و سرپرستی پر خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے قدرو منزلت کا اظہار کیا۔ انکا شکریہ ادا کیا۔
مسئلہ فلسطین سے متعلق عرب ممالک ایران کی مداخلت کے مخالف تھے اور ہیں۔ ایران فلسطینیوں میں جھگڑے کراکر سیاست کررہا ہے۔ عرب چاہتے ہیں کہ کوئی بھی خارجی فریق فلسطینیوں کے معاملات میںد خل نہ دے۔ اگر فلسطینی ایک دوسرے سے اختلاف کرتے ہیں تو انہیں اپنے اختلافات از خود طے کرنے کا موقع دیا جائے۔ کوئی بھی خارجی فریق کسی فلسطینی فریق کی ہمنوائی نہ کرے کیونکہ ایسا کرنے سے فلسطینیوں میں تفرقہ و انتشار بڑھے گا بھی اور گہرا بھی ہوگا۔
ایرانی مسئلہ فلسطین کو بنیاد بناکر عرب اور اسلامی رائے عامہ پر اثر انداز ہونے کا چکر چلائے ہوئے ہیں۔ انہیں مسئلہ فلسطین سے کوئی دلچسپی نہیں تاہم سعودی عرب کسی بھی حالت میں عربوں کے پہلے مسئلے کو سیاسی پتے کے طور پر ایران سمیت کسی بھی طاقت کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیگا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭