داعش کے خاتمے سے کیا دہشتگردی کا خاتمہ ہوجائیگا؟
بدھ 6مارچ 2019ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ” عکاظ“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
عراق میں داعش کے خلاف فتح کے اعلان اور شام میں اس کے خاتمے کے دعوے کے بعد یہ سوال پیدا ہورہا ہے کہ کیا اب دہشتگردی سے دنیا کو چھٹکارا مل جائیگا؟ اس میں کوئی شک نہیں کہ خطے میں دہشتگرد تنظیم داعش کے خاتمے سے دہشتگردی محدود ہوگی۔ روزمرہ قتل و غارتگری، تباہی و بربادی کے مناظر کا طویل سیریل ختم ہوگا۔ اس کے باوجود یہ دعویٰ کہ اب سارا جہاں دہشتگردی سے پاک ہوجائیگا، یہ دعویٰ کہ دہشتگردی کا خطرہ ختم ہوگیا ممکن نہیں۔ وجہ یہ ہے کہ اسی کے ساتھ ساتھ دہشتگرد تنظیمیں ایک پرچم تلے جمع ہونے کی کوششیں کرنے لگی ہیں اور اس کی اطلاعات بھی میڈیا میں آنے لگی ہیں۔
یہ بات یقینی ہوگئی ہے کہ دہشتگرد تنظیم داعش کا منصوبہ بری طرح سے فیل ہوگیا ہے البتہ وسیع البنیاد عالمی اتحاد کی بدولت جو کامیابی ملی ہے، اس کے باوجود داعش کا خطرہ اپنی جگہ موجود ہے۔ یہ درست ہے کہ شام اور عراق میں اراضی پر داعش کا کنٹرول ختم ہوگیا ہے۔ یہ بھی درست ہے کہ دیگرممالک میں پنجے جمانے کی داعش کی کوششیں ناکام ہوگئی ہیں البتہ مذکورہ مقامات سے فرار ہوکر روپوش ہونے والے دہشتگردوں کے ممکنہ خطرات اپنی جگہ قائم ہیں۔ انتباہ پر انتباہ دیا جارہا ہے کہ مفرور دہشتگردگوریلا جنگ کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔ بہت سارے داعشی وہ بھی ہیں جو یورپی ممالک واپس چلے گئے۔ کچھ وہ ہیں جو واپس ہونے والے ہیں۔ یہ سب ایک طرح سے ٹائم بم کی حیثیت رکھتے ہیں۔ نہیں پتہ کون کب اور کہاں کیا دھماکہ کر بیٹھے اسی لئے امریکی اور یورپی ممالک کے ریسرچ اینڈ اسٹڈیز سینٹر انکے ممکنہ خطرات سے خبردار کررہے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭