فیس بک سے ابھینندن کی تصاویر والے سیاسی پوسٹر ہٹانے کی درخواست
انڈیا کے الیکشن کمیشن نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ فیس بک سے ونگ کمانڈر ابھینندن کی تصاویر والے سیاسی پوسٹر ہٹانے کی درخواست کی ہے۔گزشتہ اتوار کو الیکشن کمیشن کی جانب سے لوک سبھا کے لیے انتخابات کے اعلان سے ہی ضابطہ اخلاق کا قانون لاگو ہوا تھا۔
الیکشن کمیشن کے مطابق فیس بک سے کہا گیا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما اور رکن پارلیمان اوم پراکاش شرما کی جانب سے لگائے گئے دو سیاسی پوسٹر ہٹائے جائیں جن پر ونگ کمانڈر ابھینندن ورتھمان کی تصاویر ہیں۔
الیکشن کمیشن کو ان سیاسی پوسٹروں کے بار ے میں شکایت ایک موبائل ایپ کے ذریعے موصول ہوئی تھی۔یہ موبائل ایپ گزشتہ سال کرناٹک اسمبلی کے انتخابات کے موقع پر متعارف ہوئی تھی جس کے ذریعے شہری انتکابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے بارے میں الیکشن کمیشن کو مطلع کر سکتے ہیں۔
فیس بک نے اس سلسلے میں کہا ہے ’ ہم الیکشن کمیشن کے ساتھ کام کرنے کے لیے پر عزم ہیں کہ اس پلیٹ فارم پر انتخابات کے حوالے سے غیر ضروری تشہیر کو روکیں۔‘
یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب الیکشن کمیشن کی جانب سے تمام سیاسی جماعتوں کو اپنی انتخاباتی مہم میں مسلح افواج کی تصاویر استعمال کرنے سے روکا گیا ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما اور رکن پارلیمان اوم پراکاش شرما نے مارچ کی پہلی تاریخ کو یہ سیاسی پوسٹر فیس بک پر شیئر کیے تھے۔ ان سیاسی پوسٹروں میں ونگ کمانڈر ابھینندن ، وزیراعظم نریندر مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر کی تصویریں لگی ہوئی تھیں۔
ایک پوسٹر میں لکھا ہوا ہے ’ ابھینندن کی واپسی مودی جی کے ذریعے ہوئی ہے جو کہ انڈیا کے لیے ایک بہیت بڑی سفارتی کامیابی ہے۔‘
دوسرے پوسٹر میں لکھا گیا ہے کہ ’جھک گیا ہے پاکستان ، لوٹ کے آیا ملک کا بہادر بیٹا ۔‘
الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کو دسمبر سنہ 2013 کے ایک ہدایت نامے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’ یہاں ایک بات کا ذکر کرنا ضروری ہے کہ مسلح افواج ملکی سرحدوں، سکیورٹی اور سیاسی نظام کے محافظ ہوتے ہیں۔ وہ جدید جمہوری معاشروں میں غیر سیاسی اور غیر جانبدار حصہ ہوتے ہیں تو اس لیے یہ ضروری ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں اور رہنما مسلح افواج کے حوالے دینے سے گریز کریں۔‘
یہ لوک سبھا کا پہلا الیکشن ہے جس میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹس فیس بک ، ٹوئٹر ، گوگل، وٹس ایپ اور شیئر چیٹ الیکشن کمیشن کے ساتھ تعاون کرنے پر متفق ہوئے ہیں کہ ان کی ویب سائٹس پر سیاسی جماعتوں کی جانب سے جاری سیاسی مہم میں ضابطہ اخلاق کا خیال رکھا جائے گا۔