ٹریفک خلاف ورزیوں پر اعتراض کرسکتے ہیں!
ابراہیم محمد باداود ۔ المدینہ
اس ہفتے سعودی دارالحکومت ریاض میں ٹریفک سلامتی کانفرنس وزیر داخلہ شہزادہ عبدالعزیز بن سعودکی سرپرستی میں شروع ہوگئی۔ اس کا مقصد ملک میں ٹریفک سلامتی کے نظام کو مضبوط بنانا ہے۔ یہ قومی تبدیلی پروگرام 2020کے اہم اہداف میں سے ایک ہے۔ سعودی وژن 2030کی ایک دفعہ یہ بھی ہے کہ ٹریفک قوانین و ضوابط پر عملدرآمد کرکے محفوظ معاشرہ تشکیل دیا جائے۔ اس میں خوشحال معیشت برپا کرنا بھی شامل ہے اور یہ کام ٹریفک حادثات کو کنٹرول اور اقتصادی وسماجی نقصانات محدود کرکے ہی انجام دیا جاسکتا ہے۔ ٹریفک سلامتی کا ہدف حاصل کرکے سعودی عرب ترقیافتہ ممالک کی صف میں شامل ہوگا۔ اموات کی تعداد کم ہوگی، ٹریفک حادثات سے زخمی اور معذور ہونیوالوں کی شرح میں کمی واقع ہوگی۔اس کیلئے آگہی کا معیار بلند کرنا ہوگا۔ ٹریفک قوانین و ضوابط کا احترام کرنا ہوگا اور ٹریفک سلامتی کے سلسلے میں ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھانا ہوگا۔
سعودی عرب میں ٹریفک حادثات سے ہونیوالی اموات کا تناسب اب بھی دنیا بھر میں بہت زیادہ ہے۔ سالانہ 7ہزار سے زیادہ اموات اور 40ہزار شہری ٹریفک حادثات میں زخمی ہورہے ہیں۔تقریباً8برس سے ٹریفک خلاف ورزیوں کے نگراں نظام ’’ساہر‘‘ کی بدولت حادثات میں کمی واقع ہوئی ہے۔ حد سے زیادہ رفتار اور ٹریفک سگنلز توڑنے کے واقعات کے اندراج نے گاڑیوں کے ڈرائیوروں کو خلاف ورزیوں کے حوالے سے چوکنا کردیا ہے۔ اس کے باوجود ساہر کے خلاف بہت سارے لوگ سخت سست باتیں کررہے ہیں۔ساہر کے نظام کو وسعت دینے سے بھی بعض لوگ مشکل میں ہیں۔حالیہ ایام میں غلط پارکنگ ، بیلٹ نہ باندھنے یا ڈرائیونگ کے دوران موبائل کے استعمال کو کیمرے میں قید کرنے کے فیصلے سے ٹریفک خلاف ورزی کرنیوالے پریشانی میں ہیں۔نئے نظام کے تحت جیسے ہی کوئی مبینہ خلاف ورزیوں میں سے کسی ایک کا مرتکب ہوتا ہے فوراً ہی اسے موبائل پر ایس ایم ایس کے ذریعے مطلع کرکے جرمانے کی اطلاع دیدی جاتی ہے۔
سعودی وزیر داخلہ نے حال ہی میں مقامی شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں کو ٹریفک خلاف ورزیوں پر کئے جانے والے جرمانوں پر اعتراض کا حق دیا ہے۔ 7روز کے اندر اندر آن لائن اعتراض ریکارڈ کرایا جاسکتا ہے۔ محکمہ ٹریفک کے ڈائریکٹر نے اس سلسلے میں یہ وضاحت جاری کی ہے کہ جرمانے پر اعتراض کی کچھ شرائط ہیں ۔ پہلی شرط یہ ہے کہ اعتراض جرمانہ ادا کرنے سے پہلے ہی کیا جاسکے گا۔اس کی شروعات قصیم سے کی گئی ہے۔ تجربہ کامیاب ہونے پر دیگر علاقوںمیں بھی عملدرآمد کردیا جائیگا۔میرا خیال ہے کہ ٹریفک جرمانوں پر آن لائن اعتراض کی سہولت قابل قدر اقدام ہے۔ اس پر وزرات داخلہ ہمارے شکرئیے کی مستحق ہے۔ ماضی میں بعض لوگوں کو اس کام کیلئے محکمہ ٹریفک جانا پڑتا تھا۔ اعتراض ریکارڈ کرنے والے کو ہدایت دی جاتی تھی کہ پہلے جرمانہ ادا کرو اور پھر اعتراض ریکارڈ کراؤ۔اس کا نتیجہ یہ نکلتا کہ متاثرین محکمہ جاتی عدالت دیوان المظالم میں شکایت درج کرانے کو زیادہ آسان سمجھتے تھے۔
ٹریفک قوانین و ضوابط کی پابندی کی اہمیت بحث سے بالا تر ہے۔ جرمانے سے متاثر شخص کو شک کی صورت میں ٹریفک خلاف ورزی پر اعتراض کا حق دیا جانا فطری امر ہے۔ وجہ یہ ہے کہ ٹریفک خلاف ورزی کے اندراج میں غلطی کا امکان رہتا ہے۔ واقعی اس بات کی ضرورت تھی کہ جرمانے پر اعتراض کا حق دیا جائے۔ بعض اوقات ٹریفک خلاف ورزیاں تیزی میں ریکارڈ کرلی جاتی ہیں جبکہ حقیقت میں خلا ف ورزی کے اندراج کا کوئی موقع نہیں ہوتا۔ اعتراض کا حق دیکر ان اشکال کو عملی شکل میں دور کردیا گیا۔