نامور گائیک غلام علی نے کہا ہے کہ استادوں کی عزت کے بغیر مقام حاصل نہیں کیا جا سکتا ۔ ایک انٹر ویو میں غلام علی نے کہا کہ میرے والد محترم کو بھی موسیقی سے لگاﺅ تھا اور وہ استادبڑے غلام علی کے مداح تھے ۔میرے والد نے مجھے موسیقی کی تربیت کےلئے استاد برکت اور استاد مبارک علی کے سپرد کر دیا تھا اور میں دس سال تک استادوں کو سنتا رہا ۔ انہوں نے کہا کہ15سال کی عمر میں ریڈیو پاکستان پر پہلی غزل پیش کی اور اپنے استادوں سے اجازت لے کر ریڈیو پاکستان آڈیشن دینے کےلئے گیا تھا ۔انہوں نے کہا کہ استادوں کے احترام کا نتیجہ تھاکہ پہلی غزل پیش کرنے کے بعد ہر شخص نے میری پذیرائی کی اور مجھے شاباش دی ۔دو ماہ بعد مجھے بی کلاس ،پھر ا ے کلاس دی گئی اور جلد ہی مجھے اسپیشل کیٹگری میں شامل کر لیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ والد صاحب فلموں میں گائیکی کے سخت مخالف تھے لیکن موسیقار بخشی وزیر نے والد کو بڑی مشکل سے راضی کیا اور اس کے بعد میں نے فلموں کے لئے بھی گیت پیش کئے ۔انہوں نے کہا کہ میری شاعر ناصر کاظمی سے بڑی الفت تھی۔صوفی تبسم مجھے اپنی وہ غزلیں دیا کرتے تھے جو وہ کسی ا ور کو نہیں دیتے تھے۔