Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حماس کس کے لئے کام کررہی ہے؟

جمعرات 21مارچ 2019ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ” عکاظ“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
  غزہ میں حماس کی گرما گرمی آج کی پیداوار نہیں ۔ اس کا سلسلہ عرصہ سے جاری ہے۔ حماس دنیا کی گھنی ترین آبادی والے علاقے پر تن تنہا راج کرنے کیلئے کوشاں ہے۔ حماس فلسطینیوں او رعربوں کے دائرے سے باہر اپنا الگ راگ الاپ رہی ہے۔ یہ قطر اور اسرائیل کے ہاتھوں دم چھلا بن کر رہ گئی ہے۔ یہ دونوں اسے جس طرح چاہتے ہیں نچاتے ہیں۔قطر اسرائیل کی منظوری سے حماس کو فنڈ فراہم کررہا ہے۔ فنڈنگ نے حماس کے قائدین کے دماغ فلسطینی عوام کی بیخ کنی کرنے والے پولیس ادارے میں تبدیل کردیئے ہیں۔ اس حوالے سے الفتح تحریک کے معروف قائدنے جو کہا وہ درست ہی لگتا ہے۔ ان ساری تبدیلیوں کے باوجود ایک سوال اپنی جگہ قائم ہے اوروہ یہ ہے کہ آخر حماس کیا چاہتی ہے؟ کیا وہ غزہ میں گرما گرمی کا یکطرفہ فیصلہ کرنے کا ارادہ کئے ہوئے ہے؟
فلسطینی فیصلہ سازوں سے قریبی تعلق رکھنے والوں نے خدشات ظاہر کئے ہیں کہ حماس غزہ میں یکطرفہ فیصلے کرکے الاخوان کے قریب ہورہی ہے۔حماس پر فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے پابندیاں بڑھ رہی ہیں۔اس کا نتیجہ غزہ کی صورتحال دھماکہ خیز بننے کی شکل میں برآمد ہوگا۔
حماس قطر کے راستے فلسطینیوں میں تفرقہ گہرا کرنے کیلئے قابض اسرائیلی حکام کے ہاتھوں میں کھلونا بن کر رہ گئی ہے۔ فلسطینیوں کے درمیان مصالحت کی راہ میں یہی سب سے بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ حماس کے رہنما غزہ کے عوام کے جذبات سے کھیل رہے ہیں۔ اس کھیل کے نقوش پوری طرح سے منکشف ہوگئے ہیں۔ فاقہ زدوں کے انقلاب نے اس تنظیم کے خلاف مظاہرہ کرکے اس کی حقیقت طشت از بام کردی۔
اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نتنیاہو نے کہا تھا کہ ”جو بھی فلسطینی ریاست کے قیام کا مخالف ہو، اسے غزہ ترسیل زر کے فیصلے کی حمایت کرنا ہوگی کیونکہ غرب اردن اور غزہ میں فلسطینی اتھارٹی میں تفرقہ برقرار رکھنا فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ میں معاون ثابت ہوگا“۔ اسرائیلی وزیراعظم کا یہ اعلان بتا رہا ہے کہ حماس کس کیلئے کام کررہی ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: