اراضی کی غیر قانونی منتقلی کیس:سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کی 460ارب کی پیش کش منظور کر لی
اے وحید مراد
پاکستان کی سپریم کورٹ نے ملک کے سب سے بڑے پراپرٹی ڈویلپر بحریہ ٹاؤن کی جانب سے کراچی میں شروع کیے گئے منصوبے میں کی گئی بدعنوانی پر 460 ارب روپے بطور جرمانہ جمع کرانے کی پیش کش منظور کر لی ہے ۔
عدالت نے قرار دیا ہے کہ بحریہ ٹاؤن یہ رقم سات بر س میں ادا کرے گااور 25ارب روپے کی پہلی قسط اس سال اگست تک جمع کرائے جائے گی ۔
سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو کو بحریہ ٹاؤن کراچی کے خلاف نیب عدالت میں ریفرنس دائر کرنے سے بھی روک دیا ہے۔
جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں عدالت عظمی کا تین رکنی بنچ بحریہ ٹاؤن کے کراچی میں سپرہائی وے سے متصل اراضی پر شروع کیے گئے منصوبے پر عمل درآمد کیس کی سماعت کر رہا تھا ۔
عدالت نے کہا ہے کہ مکمل ادائیگی کے بعد زمین بحریہ ٹاؤن کے نام منتقل ہوگی ۔
عدالت کے سامنے بحریہ ٹاؤن کے وکیل علی ظفر نے استدعا کی کہ 460ارب روپے کی رقم ساڑھے سات سالہ قسطوں میں حکومت سندھ کو ادا کرنے کی مہلت دی جائے ۔
جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ اگر ادائیگی ساڑھے سات سال میں ہی کرنی ہے تو پھر ہم نیب سے بات کرلیں۔
انہوں نے کہا کہ پیسے ابھی آئے نہیں اور اس پر جھگڑا پہلے سے شروع ہو گیا ہے ۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ یہ عدالت بتائے گی کہ پیسے کہاں دینے ہیں ۔
بحریہ ٹاؤن کے وکیل نے ساری رقم سات سال میں ادا کرنے کی پیش کش کی جو عدالت نے منظور کر لی ۔
عدالت نے بحریہ ٹاؤن کو زمین غیر قانونی طور پر منتقل کرنے والے ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے افسرا ن کے خلاف مقدمات ختم کرنے کی استدعا مسترد کر دی ۔