سعودی خاتون کو چینی بولتے دیکھ کر لوگ حیران
ریاض۔۔ روانی سے چینی بولنے والی سعودی خاتون ہنادی الغامدی کا کہنا ہے فوری ترجمے کے لئے کسی قسم کی دقت کا سامنا نہیں کرنا پڑا ۔ چینی کے علاوہ انگریزی پر بھی عبور ہے ۔ العربیہ نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے ہنادی نے بتایا کہ اسکی والدہ کا تعلق چین سے ہے جبکہ والد سعودی شہری ہیں ۔ میرا بچپن چین میں گزرا وہاں ابتدائی تعلیم حاصل کی بعدازاں والد کے ہمراہ سعودی عرب آگئی جہاں عربی اور انگلش زبان سیکھی ۔
ہنادی الغامدی 1981 میں سعودی عرب کے مشرقی ریجن پیدا ہوئی ۔ والدین کے درمیان علیحدگی کے سبب وہ والدہ کے ساتھ چین منتقل ہو گئی تاہم اسکا رابطہ سعودی عرب سے مسلسل برقرار رہا ۔ ہنادی کاکہنا تھا کہ اس نے چین میں دوران قیام بہت کچھ سیکھا جو اب اس کی عملی زندگی میں بہت کام آرہا ہے ۔ ایام طفولت سے ہی ہنادی نے مختلف کاموں میں مہارات حاصل کی جو اسکی ابتدائی تربیت کا ہی شاخسانہ تھا جس کی وجہ سے ہنادی میں خوداعتمادی اور انکسار پیدا ہوا ۔
ہنادی کے مطابق وہ دور حاضر کی نئی ایجاد وں بلخصوص اسمارٹ آلات میں خصوصی دلچسپی رکھتی ہے اس ضمن میں انٹر نیٹ پر نئی ایجادات کے بارے میں معلومات حاصل کرنا بہترین مشغلہ ہے ۔ مارکیٹنگ اسے وراثت میں ملی اسکے والد تجارت سے منسلک ہیں جس کی وجہ سے ہنادی بچپن سے ہی تجارت کی جانب مائل رہی ۔ چینی زبان پر عبو ررکھنے کی وجہ سے ہنادی نے غیر معمولی طور پر چین ، سعودی تجارتی حلقوں میں مقبولیت حاصل کر لی ۔
گزشتہ دنوں حائل میں ہونے والی شطرنج کے عالمی مقابلوں میں ہنادی نے ترجمان کے فرائض انجام دئیے جسے فوری ترجمہ کرتے دیکھ کر وہاں موجود لوگ حیران رہے گئے ۔ ایک سعودی لڑکی کو روانی سے چینی زبان بولتے اور ترجمہ کرتے دیکھ کر ہر شخص ہنادی کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جاننا چاہتا تھا ۔ہنادی گزشہ 18 برس سے ترجمان کے فرائض انجام دے رہی ہیں ۔