Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تیل کی فروخت ڈالر میں ہی جاری رہے گی ، الفالح

 
ریاض ۔۔سعودی وزیر توانائی اور قدرتی وسائل خالد الفالح نے کہا ہے کہ تیل کی فروخت کے حوالے سے سعودی عرب اپنی برسوں کی روایت پر قائم ہے ۔ مارکیٹ میں تیل کی فروخت ڈالر کے علاوہ دیگر کرنسی میں کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے ۔ سبق نیوز نے خبررساں ایجنسی رائٹرکے حوالے سے بتایا کہ گزشتہ چند دنوں سے تیل کی فروخت کے بارے میں یہ افواہیں گردش کررہی تھیں کہ سعودی عرب کی جانب سے عالمی منڈی میں تیل کو ڈالر کے علاوہ دیگر کرنسی میں بھی فروخت کیاجائے گا ۔
سعودی وزیر توانائی و قدرتی وسائل نے کانفرنس میں واضح طور پر موقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب اس قسم کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا ۔ تیل کی فروخت کے حوالے سے ہماری پالیسی وہی ہے جو روز اول سے تھی ۔ ڈالر کے علاوہ کسی دوسری کرنسی میں تیل فروخت کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے ۔ ڈالر میں تجارت کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی جا رہی ہے ۔ حالات کچھ بھی ہوں ہم ڈالر میں ہی تیل فروخت کرتے رہیں گے ۔
وزیر توانائی نے یہ بھی کہا کہ تیل کی مارکیٹ میں توازن ہے۔امید ہے کہ پیداوار میں مزید کمی کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ سعودی عرب کو تیل کی پیداوار میں کمی کرنے کی ضرورت نہیں۔ اوپیک ممالک کے ساتھ جس طرح پہلے طے ہوا تھا، اسی کے مطابق سعودی عرب نے اپنے پیداواری حصے کو کم کیا تھا۔اب مزید کم کرنے کی ضرورت نہیں۔ 
  تیل پیدا کرنے والے غیر اوپیک ممالک جیسے کہ روس اور دیگر نے اپنی پیداوار کم کرنے کے حوالے سے ذمہ داریاں پوری کی ہیں۔سعودی وزیر نے کہا کہ یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک اور ان کے حلیف ممالک جون میں ہونے والے اہم اجلاس میں 1.2 ملین بیرل روزانہ پیداور میں کمی والی پالیسی میں توسیع کریں گے۔
  واضح رہے کہ گزشتہ سال جب تیل کی قیمتیں 30 ڈالر فی بیرل تک گرگئی تھیں تو 25 ممالک پر مشتمل گروپ جو کہ اوپیک پلس کہلاتا ہے، نے 2019 کے شروع سے تیل کی پیداوار میں روزانہ 1.2 ملین بیرل کی کمی پراتفاق کیا تھا۔
اس وقت تیل پیدا کرنے والے ممالک میں اس بات پر بحث ہو رہی ہے کہ آیا تیل کی پیداوار میں 1.2 ملین فی بیرل کی کمی کو جون کے بعد بھی جاری رکھا جائے یا پیداور میں مزید کمی کی جائے؟۔
دریں اثناءورزارت توانائی کے باخبر ذرائع نے اس حوالے سے یقین دلایا ہے کہ سعودی عرب ہمیشہ مارکیٹ میں توازان برقرار رکھنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ عالمی قواعد و ضوابط پر مکمل پر عمل پیرا رہتے ہیں ۔ 
 

شیئر: