Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سیاحت میں مصنوعی ذہانت کا استعمال، اقوام متحدہ کی سعودی سٹارٹ اپس کو پیشکش

گلوبل آرٹیفیشل انٹیلی جنس چیلنج جمعے تک جاری رہے گا۔ (فوٹو: عرب نیوز)
اقوام متحدہ کے محکمہ سیاحت کے ایک اہلکار نے ان کمپنیوں کو شرکت کی دعوت دی ہے جو سیاحت کے شعبے میں مصنوعی ذہانت استعمال کر رہی ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق گلوبل آرٹیفیشل انٹیلی جنس چیلنج جمعے تک جاری رہے گا۔ اس کا مقصد ان کمپنیوں کو سراہنا ہے جو صارفین کے تجربے اور پائیداری کو بہتر بنانے کے لیے اے آئی کا استعمال کر رہی ہیں۔
ریاض میں اقوام متحدہ کے ٹورازم ریجنل آفس برائے مشرق وسطیٰ کے ڈائریکٹر سامر الخراشی نے کہا کہ ’سیاحت کا شعبہ تیزی سے بدل رہا ہے، جس میں مصنوعی ذہانت سب سے آگے ہے، جو ہمارے سفر کرنے، مقامات کو دیکھنے اور اس شعبے کے اندر کام کرنے کے طریقوں کو نئی شکل دے رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ مقابلہ ان کاروباری افراد کو شرکت کی دعوت دیتا ہے جو اپنے سیاحتی کاروبار میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کر رہے ہیں۔‘
اس کا مقصد ایسی نئی کمپنیوں کو تلاش کرنا اور ان کی مدد کرنا ہے جو سیاحتی تجربے کو بہتر بنا رہی ہیں اور اس شعبے کی پائیدادر ترقی میں کردار ادا کر رہی ہیں۔
جو نئی کمپنیاں مقابلے کے آخری مرحلے تک پہنچیں گی، انہیں دنیا بھر کے تجربہ کار افراد اور سیاحتی کے شعبے کے ماہرین سے سیکھنے کا موقع ملے گا۔
جیتنے والی کمپنیاں اقوام متحدہ کے ٹوررازم ڈیمو ڈے میں پروجیکٹس پیش کریں گی اور لے روش کے مرکز سپارک میں ایک تربیتی پروگرام میں شامل ہوں گی۔
اس کےعلاوہ ان کمپنیوں کے دنیا کے 150 سے زیادہ ممالک میں موجود 90 سے زیادہ سرمایہ فراہم کرنے والے اداروں اور تنظیموں سے روابط قائم کیے جائیں گے۔
سامر الخراشی نے مزید کہا کہ’ سعودی عرب کے وژن 2030 کے تحت ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو فروغ دیا جا رہا ہے اور یہ مقابلہ اسی منصوبے کا حصہ ہے۔ یہ مقابلہ مملکت کے بڑے مقاصد کے عین مطابق ہے۔ یہ خاص طور پر نوجوانوں اور اے آئی میں دلچسپی رکھنے والوں کے لیے ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ’ مصنوعی ذہانت ماحولیاتی تحفظ میں بھی استعمال ہو رہا ہے۔ ریڈ سی گلوبل نے ساحل پر مصنوعی ذہانت سے چلنے والا صفائی کا روبوٹ معتارف کرایا ہے۔ جو ملبے کو تلاش کرنے اور صاف کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔‘

 

شیئر: