سری لنکن صدر متھری پالا سری سینا نے ایسٹر کی تقریبات کے دوران ہونے والے خود کش حملوں کے ایک ہفتے کے بعد ہنگامی قانون کے تحت ملک میں نقاب پہننے اور چہرہ چھپانے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
صدر سری سینا کا کہنا ہے کہ وہ ہنگامی قانون کے تحت عوامی مقامات پر کسی بھی طرح کے نقاب یا منہ چھپانے پر پابندی لگا رہے ہیں۔
صدر کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پابندی کا اطلاق پیر سے ہوگا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس پابندی کا مقصد قومی سلامتی کو یقینی بنانا ہے اور کسی کو بھی اپنا چہرہ چھپا کر اپنی شناخت کو مشکل نہیں بنانا چاہیے۔
یہ پابندی ایک ایسے وقت میں لگائی گئی ہے جب مسلم مذہبی رہنماؤں نے بھی مسلمان خواتین پر زور دیا ہے کہ وہ کسی بھی ردعمل سے پچنے کے لیے نقاب نہ پہنیں۔
دو کروڑ سے زائد آبادی پر مشتمل بدھ مت مذہب کے پیروکاروں کی اکثریت والے سری لنکا میں لگ بھگ 10 فیصد مسلمان بستے ہیں۔ سری لنکا کے مسلمان مذہب کے معتدل پیروکار ہیں اور بہت ہی کم تعداد میں خواتین نقاب کرتی ہیں۔
واضح رہے کہ برقع لینے اور منہ چھپانے پر پابندی کی تجویز سری لنکن کابینہ نے چند روز قبل دی تھی جس پر وزیر اعظم نے مسلم علماء کو اعتماد میں لینے کا کہا تھا لیکن اب سری لنکن صدر نے صدارتی احکامات کے ذریعے برقع پہننے اور منہ چھپانے پر پابندی کی منظوری دے دی ہے۔
ایسٹر کے موقعے پر سری لنکا میں گرجا گھروں اور ہوٹلوں پر 8 خود کش دھماکوں میں 250 سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد برقع اور نقاب پہننے پر پابندی کے مطالبات سامنے آئے تھے۔
پابندی کا مطالبہ کرنے والوں کے مطابق چہرہ ڈھک لینے سے شناخت ممکن نہیں رہتی جس کا دہشت گرد فائدہ اُٹھا سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ سری لنکا میں ہونے والے خود کش دھماکوں کی ذمہ داری دولت اسلامیہ نے قبول کی تھی۔