فلوریڈا کی ریاستی اسمبلی نے نیا قانون سکولوں میں فائرنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات کی روک تھام کے لیے منظور کیا ہے۔
امریکی ریاست فلوریڈا میں ریاستی اسمبلی نے ایک ایسا قانون منظور کیا ہے جس کے تحت اساتذہ سکول میں اپنے ساتھ اسلحہ رکھ سکیں گے۔
دوسری جانب ناقدین اس قانون کی افادیت پر سوالات اٹھا رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ یہ اقدام فائرنگ کے واقعات کی روک تھام میں موثر ثابت نہیں ہو گا۔
مذکورہ بل ریاست کے سینیٹ سے پہلے ہی منظور ہو چکا ہے۔ اب یہ بل ریپبلکن گورنر کو دستخط کے لیے بھیجا جائے گا جس کے بعد قانون کا نفاذ ہوجائے گا۔
بل کے مطابق اساتذہ کو 144 گھنٹے کی تربیت مکمل کرنے کے بعد سکول میں اپنے ساتھ اسلحہ رکھنے کی اجازت ہو گی۔
خیال رہے 16 دسمبر 2014 کو پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں آرمی پبلک سکول پر دہشت گردوں کے کے حملے میں 150 سے زائد طالب علم ہلاک ہو گئے تھے۔
اس المناک واقعہ کے بعد پاکستان کی حکومت نے بھی ملک میں اور خصوصاً خیبر پختونخوا کے سکولوں میں اساتذہ کو اسلحہ رکھنے کی اجازت دے دی تھی۔
اس وقت سکولوں کی انتظامیہ نے اساتذہ اور دیگر عملے کو مختصر ٹریننگ کے بعد اسلحہ سے لیس کیا تھا تاکہ کسی حملے کی صورت میں وہ اپنی اورطلبہ کی حفاظت کر سکیں۔
حکومت پاکستان کے اس اقدام کو سول سوسائٹی، ماہرین تعلیم اور ماہرین نفسیات نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ کمرہ جماعت میں مسلح استاد کی موجوگی سے بچوں کی نفسیات اور تعلیم پر منفی اثر پڑے گا۔
کچھ عرصے تک مختلف سکولوں کے اساتذہ سکول کے اوقات میں اسلحہ ساتھ رکھتے رہے تاہم بعد میں سیکیورٹی صورتحال میں بہتری آنے کے بعد اس فیصلے کو واپس لے لیا گیا۔
پاکستان میں حکام نے انتظامی حکمنامے کے تحت مذکورہ اجازت دی تھی اور اس کے لیے فلوریڈا کی طرح قانون سازی نہیں کی گئی تھی۔
فلوریڈا کی اسمبلی کی جانب سے پاس کیے جانے والے قانون کے تحت اساتذہ سکول میں اپنی مرضی سے اپنے ساتھ اسلحہ رکھنے کے مجاز ہوں گے، تاہم ان پر لازمی اسلحہ رکھنے کی پابندی نہیں ہوگی۔
بل کے حامیوں کا کہنا ہے کہ سکول میں فائرنگ کی صورت میں مسلح اساتذہ بچوں کی زندگیاں بچا سکتے ہیں۔
بل کے مخالفین کا کہنا ہے کہ اساتذہ کے لیے پولیسنگ اور تعلیم کی ذمہ داریاں ایک ساتھ ادا کرنا مشکل ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ شوٹنگ کی صورت میں قانوں نافذ کرنے والے ادارے مسلح اساتذہ کو حملہ آور بھی تصور کر سکتے ہیں۔
اورلینڈو کے سابق پولیس چیف اور فلوریڈا میں ڈیموکریٹک پارٹی سے وابستہ وال ڈیمنگس کا کہنا ہے کہ ،اساتذہ کو مسلح کرنا تباہی کا نسخہ ہے۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ اصل مسئلہ بندوق کو غلط ہاتھوں کی پہنچ سے دور رکھنا ہے۔
خیال رہے کہ امریکہ میں سکولوں اور یونیورسٹیوں میں فائرنگ کے واقعات تواتر سے ہو رہے ہیں اور ان واقعات میں درجنوں جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔
امریکہ بدھ کو یونیورسٹی آف نارتھ کیرولائنا کے شارلوٹ کیمپس میں فائرنگ کے نتیجے میں دو افراد ہلاک اور چار زخمی ہو گئے تھے۔
امریکہ میں تاریخ کا بدترین فائرنگ کا واقعہ سنہ 2012 میں ریاست کنیکٹیکٹ کے سینڈی ہک ایلیمنٹری سکول میں پیش آیا جس میں 20 بچوں سمیت 26 افراد مارے گئے۔
اسی طرح گزشتہ برس مارجوری سٹون میں ڈگلس ہائی سکول میں ہونے والی فائرنگ سے 17 جانیں چلی گئیں۔
امریکہ میں اسلحہ کنٹرول پر آج کل گرما گرم بحث جاری ہے۔ ایک اندازے کے مطابق امریکی شہریوں کے پاس پستول، بندوق اور دیگر ہتھیاروں کی تعداد 393 ملین ہے جو کہ امریکہ کی کل آبادی 326 ملین سے بھی زیادہ ہے۔