وژن 2030 کے بعد معیشت میں 20 فیصد اضافہ ہوا: سعودی وزیر اقتصادیات
وزیر اقتصاد و منصوبہ بندی نے کہا کہ فکسڈ کیپیٹل فارم جی ڈی پی کے 25 فیصد تک پہنچ چکا ہے (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی وزیر اقتصادیات و منصوبہ بندی فیصل الابراہیم کا کہنا ہے ’2016 میں مملکت کے وژن 2030 لانچ ہونے کے بعد سے اب تک سعودی معیشت میں 20 فیصد اضافہ ہوا ہے۔‘
وزیر اقتصادیات و منصوبہ بندی نے کہا کہ ’تیل کے ماسوائے سرگرمیاں اب مملکت کے حقیقی جی ڈی پی کا 52 فیصد ہیں جبکہ مملکت کا فکسڈ کیپیٹل فارم جی ڈی پی کے 25 فیصد تک پہنچ چکا ہے جو وژن 2030 سے پہلے 12 فیصد سے بھی کم تھا۔‘
اخبار 24 کے مطابق وزیر اقتصادیات نے ریاض میں 28ویں سالانہ عالمی سرمایہ کاری اجلاس کے ڈائیلاگ سیشن میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’سعودی عرب کی جانب سے اقتصادی ترقی اور معیار پر غیرمعمولی توجہ مرکوز کی۔ نجی شعبے کو بااختیار بنانے میں جامع منصوبہ بندی پرعمل کیا گیا جس سے آمدنی کے متنوع ذرائع سامنے آنے شروع ہوئے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’جامع منصوبہ بندی پرعمل کرتے ہوئے گزشتہ تین برسوں میں مملکت اپنے وسائل میں اضافہ کرنے میں کامیاب رہی۔‘
مملکت میں تیل کے ماسوائے ذرائع آمدنی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’اس عمل میں تین بنیادی اہم نکات ہیں، پہلا نکتہ یہ کہ مختلف حوالوں سے نئے مواقع کو پیدا کیا گیا۔ جن میں ثقافت، سپورٹس اور تفریح کے شعبے شامل ہیں جبکہ سیاحت، مصنوعی ذہانت اور تجدت پذیر توانائی کے شعبے اور اہم ترین عنصر سعودائزیشن پر توجہ مرکوز کرنا شامل ہے۔‘
سیاحت جیسے ترقی پذیر شعبے مملکت کی نان آئل اکانومی کی رفتار کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’سعودی عرب کی جی ڈی پی میں سیاحت کا حصہ چھ فیصد سے بڑھ کر دس فیصد ہوجائے گا جو مملکت کی معیشت پر اس کے اثرات کو ظاہر کرتا ہے۔‘
وزیر اقتصادیات کے مطابق دنیا کے ساتھ راوبط مستحکم کرنا بھی بہت اہم ثابت ہوا جس کے تحت نئی مارکیٹوں میں مملکت کی سروسز اورمنصوعات متعارف ہوئیں۔