اسلام آباد ... پیپلزپارٹی نے اسٹیٹ بینک کے نئے گورنر کے تقرر کو سنگین مسئلہ قرار دیتے ہوئے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر اس پر آواز اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق پیر کو میڈیا سے بات چیت میں سابق صدر آصف علی زر داری نے اس سوال پر کہ گورنر اسٹیٹ بینک کے تقررکے معاملے پر کیا کہیں گے؟ جواب دیا کہ آئی ایم ایف کا آفس تو اب لگتا ہے پاکستان شفٹ ہو رہا ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے کے لوگ اس طرح آ کر اسٹیٹ بنک میں بیٹھیں ہوں گے تو کیا ہم ملک چلا سکیں گے؟ اس سوال پر کہ کیا چیئرمین پی اے سی کی تبدیلی پر آپ سے مشاورت کی گئی ہے؟ ۔ زر داری نے جواب دیا کہ خورشید شاہ سے ضرور کی ہوگی، مجھ سے کیوں کریں گے۔ اس سوال پر کہ رانا تنویر کی حمایت کریں گے؟ زر داری نے کہاکہ رانا تنویر بندہ تو اچھا ہے، دیکھتے ہیں۔ پی اے سی کی چیئرمین شپ پر مشاورت کریں گے۔
دریں اثناء پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زر داری نے کہاہے کہ وزیرخزانہ، چیئرمین ایف بی آر اور گورنر اسٹیٹ بنک کی اچانک تبدیلیاں سنگین مسئلہ ہے۔حکومت میں قائدانہ صلاحیت نہیں۔ کیااب آئی ایم ایف فیصلہ کرے گا کہ وزیرخزانہ، چیئرمین ایف بی آر اور گورنر اسٹیٹ بنک کون ہوگا؟ اس طرح کا نظام نہیں چلے گا۔موجودہ حکومت آئی ایم ایف کی ہر بات مان رہی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ لگ رہا ہے کہ معاشی خودمختاری پر سمجھوتہ کیا جا رہا ہے۔ جب ہم آئی ایم ایف کے پاس گئے تو عوام کے لئے لڑائی لڑی تھی۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں بھی پرویزمشرف خزانہ خالی کر کے دے گیا تھا۔ ہم نے آئی ایم ایف کی مرضی کے خلاف نوکریاں دینے سمیت بہت سے اقدامات کئے۔ موجودہ حکومت آئی ایم ایف کی ہر بات مان رہی ہے۔انہوںنے کہاکہ اسٹیٹ بنک کے گورنر کی مدت ملازمت 3 سال ہوتی ہے۔ گورنر اسٹیٹ بینک کو اس طرح زبردستی نہیں ہٹایا جا سکتا۔ آئی ایم ایف کے ملازم کو گورنر اسٹیٹ بنک بنانے کی قانون میں گنجائش نہیں ۔ حکومت بتائے کہ اس نے کس قانون کے تحت اسٹیٹ بنک کا نیا گورنر تعینات کیا ہے ۔
کیا ہمارا آئین اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ مصر میں بیٹھے آئی ایم ایف کے ملازم کو اسٹیٹ بینک کا گورنر بنادیا جائے ؟
کیا اب ہمارے اداروں کے سربراہ بھی آئی ایم ایف مقرر کرے گا ؟
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا حکومت سے سوال pic.twitter.com/qA2a9V5RdY— PPP (@MediaCellPPP) May 6, 2019