وزیراعظم کے مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا ہے کہ ہم پاکستانیوں کی عزت اور حفاظت کے لیے جو کچھ کر سکتے ہیں کریں گے، سب سے پہلے ملک کی عزت اور سرحدوں کی حفاظت ہوتی ہے، باقی باتیں اس کے بعد آتی ہیں، ملکی مفاد میں فیصلے کریں گے۔
مشیر خزانہ نے ہفتے کو اسلام آباد میں ملک کے آئندہ کے معاشی روڈ میپ کا اعلان کیا۔ اس موقع پر فوج کے دفاعی بجٹ کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک ایسے ہمسائے کا سامنا ہے جس کے لیے ہمیں ہر وقت تیار رہنا پڑتا ہے، ہم مشکل خطے میں رہتے ہیں۔ حفیظ شیخ نے کہا کہ معیشت کی بہتری،کفایت شعاری اور سخت فیصلے کرنے کے معاملے پر حکومت اور فوج ایک پیج پر ہیں اور جو بجٹ آئے اس میں بھی سب ساتھ ہوں گے۔
پاکستان کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے ملک میں ٹیکس صارفین کا دائرہ بڑھانے کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں اس وقت صرف 11 فیصد لوگ یعنی 20 لاکھ افراد ٹیکس دیتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان میں سے 6 لاکھ تنخواہ دار ملازم ہیں۔ اسی طرح 360 کمپنیاں ملک کا 85 فیصد ٹیکس ادا کرتی ہیں۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ ملک میں کل 5 کروڑ بینک اکاؤنٹ رکھنے والوں میں سے صرف 10 فیصد ٹیکس دیتے ہیں۔
ایس ای سی پی کے ساتھ ایک لاکھ کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں جن میں سے آدھی کمپنیاں ٹیکس ادا کرتی ہیں۔
حفیظ شیخ نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے سے متعلق کہا کہ اس سے پاکستان کو 3 سال میں 6 ارب ڈالرز ملیں گے۔
انہوں نے کہ کہا کہ اپوزیشن اس معاہدے کی تفصیل منظر عام پر لانے کا مطالبہ کر رہی ہے لیکن فی الحال اس کی تفصیلات عام نہیں کی جا سکتیں۔ آئندہ ماہ آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ مالیاتی پیکج کی منظوری دینی ہے۔
حفیظ شیخ نے آئی ایم ایف پروگرام مہنگا ہونے کے تاثر کی تردید کی اور کہا کہ یہ قرض 3.2 فیصد شرح سود پر لیا جا رہا ہے۔