Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برٹش ایئر ویز کی واپسی: پی آئی اے مقابلے کے لیے تیار؟

برٹش ایئر ویز کے جہاز لندن کے ہیتھرو ایئر پورٹ پر کھڑے ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
برٹش ایئر ویز نے 11 برس بعد پاکستان کے لیے اپنی سروس کا دوبارہ آغاز کیا ہے جس کو پاکستان کی حکومت بڑی پیش رفت اور کامیابی قرار دے رہی ہے۔
ادھر بعض ماہرین خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ برٹش ایئر ویز کی براہ راست پروازوں کا نقصان قومی ایئر لائن پی آئی اے کو ہو گا۔
پاکستان کی قومی ایئرلائن پی آئی اے برطانیہ کے لیے ہفتے میں لگ بھگ 22 پروازیں آپریٹ کرتی ہے. یہ ایک منافع بخش روٹ ہے جس پر 11 سال بعد پی آئی اے کی اجارہ داری ختم ہوگئی ہے۔
یاد رہے کہ برٹش ایئر ویز اسلام آباد سے ہیتھرو ایئر پورٹ کے لیے ہفتے میں تین فلائٹس  چلائے گی۔ فلائٹس کے لیے جدید ترین جہاز بوئنگ 787 ڈریم لائنر استعمال کیا جائے گا۔
’اردو نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر ایوی ایشن غلام سرور خان نے برطانوی ایئر لائن کی طویل وقفے کے بعد پاکستان واپسی کو ملک میں سیاحت کے فروغ اور مثبت تاثر کی ترویج کے لیے مفید قرار دیا ہے۔
انہوں نے پی آئی اے کو نقصان کے حوالے سے سوال پر کہا کہ ’ہر فیصلے کے مثبت اور منفی اثرات ہوتے ہیں مگر ہم اسے مثبت نظر سے دیکھتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ پی آئی اے کو صحت مندانہ مقابلے کی طرف آنا ہو گا اور سروس کا معیار بہتر کرنا ہو گا۔‘
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کو اب بھی اپنے وفادار مسافروں کا تعاون رہے گا تاہم جو بزنس کلاس کے مسافر دوسری بین الاقوامی ایئر لائن استعمال کرتے تھے وہ اب برٹش ایئر لائن سے سفر کریں گے۔

پاکستان کی قومی ایئرلائن پی آئی اے کا ایک جہاز اسلام آباد ایئرپورٹ پر ٹیکسی کر رہا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

انہوں نے کہا کہ ’ملک میں امن و امان کی صورت حال کی بہتری کی وجہ سے ممکن ہوا کہ برطانوی ایئرلائن نے پروازیں دوبارہ شروع کیں اس کے بعد چند دوسری یورپی ایئر لائنز جیسے لفتھانسہ وغیرہ بھی پاکستان سے رابطہ کر رہی ہیں۔‘
غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے 150 ممالک کے لیے ویزا آن آرائیول کی سہولت شروع کی ہے۔ یورپی ایئر لائنز کی پروازوں اور ویزا سہولت کے بعد نہ صرف ایوی ایشن کا کاروبار بڑھے گا  بلکہ ملک میں سیاحت کو بھی فروغ ملے گا۔

برٹش ایئر ویز کا عملہ پاکستانی مسافروں کو میٹھے کے ساتھ عید کی مبارک دے رہا ہے
برٹش ایئر ویز کا عملہ پاکستانی مسافروں کو میٹھے کے ساتھ عید کی مبارک دے رہا ہے۔ فوٹو بشکریہ محمد فراس

پی آئی اے کے لیے خطرہ

دوسری طرف ہوا بازی کے ماہرین کے مطابق برٹش ائیر لائن کی آمد سے قومی پرچم بردار پی آئی اے کے مفاد کو نقصان پہنچے گا۔
ایوی ایشن ایکسپرٹ محمد معید کے مطابق جب کوئی ملک کسی ایئر لائن کو اپنے ملک آنے کی اجازت دیتا ہے تو سب سے پہلے اپنی قومی ایئر لائن کے مفاد کو دیکھتا ہے۔ ان کے مطابق پی آئی اے واحد ائیر لائن تھی جو گذشتہ 11 برس تک اسلام آباد سے لندن براہ راست پرواز پیش کرتی تھی جس کی وجہ سے معاشی مشکلات کا شکار کمپنی کو کچھ فائدہ ہو جاتا تھا مگر اب شاید ہر اچھا گاہک بہتر سروس کی وجہ سے برٹش ایئرویز کو ترجیح دے گا۔ تاہم سول ایوی ایشن کے سابق ڈائریکٹر افسر ملک اس رائے سے اتفاق نہیں کرتے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان اوپن سکائی ایگریمنٹ سنہ 2000 میں ہو گیا تھا تاہم سنہ 2008 میں اسلام آباد میں میریٹ دھماکے کے بعد برٹش ایئر ویز نے پاکستان کی سروس معطل کر دی تھی تاہم ان کا یہاں آنے کا حق برقرار تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے ملازمین کی نوکریاں پکی ہیں، اس لیے وہ اپنی پراڈکٹ یعنی سروس کے معیار کی بہتری میں دلچسپی نہیں رکھتے جس کی وجہ سے اپنے گاہک کھو دیتے ہیں۔

لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ پر مسافر چیک ان کر رہے ہیں
لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ پر مسافر چیک ان کر رہے ہیں۔ فوٹو بشکریہ محمد فراس

پی آئی اے 11 سالہ اجارہ داری کا فائدہ اٹھانے میں ناکام

پی آئی اے کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر مشرف رسول نے ’اردو نیوز‘ کو بتایا کہ گذشتہ سالوں میں قومی ایئر لائن کو پاکستان سے برطانیہ کے براہ راست روٹس پر مکمل اجارہ داری تھی مگر وہ اس کا فائدہ اٹھانے میں کامیاب نہ ہو سکی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سے برطانیہ پی آئی اے کے چند مفید ترین روٹس میں شامل ہے اس کی وجہ براہ راست پروازیں تھیں باجود اس کے کہ کمپنی کے جہاز پرانے ہو چکے ہیں فلایئٹ کے اندر تفریح کا نظام (ٹی وی فلمز) کام نہیں کرتا اور کھانے کا معیار بہتر نہیں۔ 
مشرف رسول کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے دور میں پی آئی اے کے  بارہ میں سے چند بوئنگ 777 جہازوں کو اپ گریڈ کر کے بڑے جہاز لانے کا منصوبہ بنایا تھا  جن کو اس روٹ پر چلا کر صارفین کو تمام جدید سفری سہولیات دینا مقصود تھا مگر موجودہ انتظامیہ نے ابھی تک اس پر عمل درآمد نہیں کیا۔ 
انہوں نے خدشے کا اظہار کیا کہ برٹش ایئر ویز کے آنے سے پی ٓائی اے بزنس کلاس کے منافع بخش مسافروں کو کھو دے گی اور اصل منافع ایئر لائنز بزنس کلاس سے ہی کماتی ہیں۔

پاکستانی حکام اسلام آباد ایئرپورٹ پر مسافروں کو پھولوں سے خوش آمدید کہہ رہے ہیں۔
پاکستانی حکام اسلام آباد ایئرپورٹ پر مسافروں کو پھولوں سے خوش آمدید کہہ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چند سال پہلے پی آئی اے کی اسی فیصد بزنس سیٹیں سہولیات کم ہونے کی وجہ سے خالی پڑی رہتی تھیں تاہم سال 2017 میں انہوں نے بزنس کلاس کو اکانومی پلس میں بدل دیا تھا جس کے بعد ٹیکس نہ لگنے کا فائدہ مسافروں کو ملتا تھا اور قیمت کم ہونے کی وجہ سے وہ سیٹیں بھی بھرنا شروع ہو گئی تھیں۔ 

جہازوں میں سرمایہ کاری کی ضرورت

مشرف رسول کے مطابق پی آئی اے کی بحالی کا واحد ذریعہ نئے جہازوں پر سرمایہ کاری کرکے مسافروں کو  فلائیٹ میں عالمی معیار  بہترسہولیات فراہم کرنا ہے تاہم اس کا سنہری موقع کمپنی نے ماضی میں کھو دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ سال 2008 سے دس تک تیل کی عالمی قیمتیں کم ہونے کے باعث پی آئی اے اپنے جہاز اپ گریڈ کر سکتی تھی مگر اس وقت کی حکومت نے مزید چار ہزار لوگ بھرتی کرکے ایئر لائن پر بوجھ بڑھا دیا اور موقع کھو دیا۔

برٹش ایئر ویز کا طیارہ اسلام آباد ایئر پورٹ سے ٹیک آف کے لیے طیار
برٹش ایئر ویز کا طیارہ اسلام آباد ایئر پورٹ سے ٹیک آف کے لیے تیار

پی آئی اے کا بزنس پلان کیا ہے؟

ترجمان پی آئی اے مشہود تاجور نے ’اردو نیوز‘ کو بتایا کہ قومی ایئر لائن کا اپنا بزنس پلان ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر ایئر لائن کی کمزوریاں اور خوبیاں ہوتی ہیں۔ پی آئی اے ایک فیملی فرینڈلی ایئر لائن ہے جس میں بچے بوڑھے اور معذور افراد خاص سہولیات اور دوستانہ ماحول سے مستفید ہوتے ہیں۔
’لوگ پی آئی اے میں محفوظ محسوس کرتے ہیں، جو سروس ہم دیتے ہیں دوسرے نہیں دیتے۔‘
انہوں نے تسلیم کیا کہ برٹش ایئرویز کے مقابلے کے لیے پی آئی اے نے کوئی خصوصی حکمت عملی نہیں بنائی تاہم ان کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ نئی پیش رفت سے قومی ایئر لائن کو کوئی فرق نہیں پڑے گا کیوں کہ کمپنی پہلے بھی دوسری ایئر لائنوں سے مقابلہ کرتی رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے جلد سیالکوٹ سے لندن فلائٹ شروع کرے گی جس سے شاید نقصان کا ازالہ ہو سکے۔

پی آئی اے کو درپیش چیلنجز

 ماہرین کے مطابق پی آئی اے کے مسائل میں چار سو ارب روپے سے زائد کا قرضہ، ضرورت سے گئی گنا سٹاف شامل ہیں۔ ان مسائل کی وجہ سے پی آئی اے اپنے جہازوں کواپ گریڈ کرنے اور فلائیٹ کے اندر تفریح کی بہتر سہولیات دینے میں ناکام ہو چکی ہے۔
ماہرین کے مطابق ائر لائن کو پرانے جہازوں کی جگہ نئے جہاز خرید کر اپنے بیڑے میں شامل کرنا ہوں گے اور سروس کے معیار کو بہتر کرنا ہوگا ورنہ قومی ائر لاین بدستور زوال کی طرف گامزن رہے گی اور کسی بڑی ائر لائن کے مقابلے سے قاصر رہے گی۔
 

 

شیئر: