پاکستان کے صوبہ پنجاب میں لاہور ہائیکورٹ نے صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کی ضمانت کی درخواست واپس لینے پرخارج کر دی ہے جس کے بعد قومی احتساب بیورو کی ٹیم نے انہیں حراست میں لے لیا۔
عبوری ضمانت کی درخواست حمزہ شہباز کے وکلا کی جانب سے واپس لینے کی بنا پر خارج کی گئی۔
مقدمے کی سماعت جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں دو رکنی عدالتی بینچ نے کی۔
درخواست ضمانت کو مسترد کیے جانے کے بعد کمرہ عدالت میں موجود نیب ٹیم نے انہیں حراست میں لے لیا۔ جب مقدمے کی کارروائی شروع ہوئی تو نیب کے وکلا نے ضمانت کو مسترد کرنے کے لیے دلائل دیے۔
دوسری طرف حمزہ شہباز کے وکلا نے بھی ضمانت کے حق میں دلائل دیے لیکن صورت حال میں اس وقت ڈرامائی تبدیلی ہوئی جب ایک مختصر وقفے کے بعد دوبارہ عدالت لگی تو حمزہ شہباز کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کے موکل ضمانت کی درخواست واپس لینا چاہتے ہیں۔
عدالت نے فوری درخواست منظور کر لی اور تکنیکی بنیاد پر درخواست ضمانت خارج کر دی۔ جس کے فوری بعد کمرہ عدالت میں موجود نیب کی ٹیم نے حمزہ شہباز کو حراست میں لے لیا۔
اس موقع پر لاہور ہائیکورٹ میں پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ ساتھ رینجرز بھی تعینات تھے جبکہ لیگی کارکنوں کی بڑی تعداد بھی احاطہ عدالت میں موجود تھے۔
دوسری جانب حمزہ شہباز کی گرفتاری کی مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے سخت مذمت کی۔
اپنے ٹویٹ میں مریم نواز نے کہا کہ نالائق اعظم اور اس کی جعلی حکومت جو مرضی کرلے، مسلم لیگ ن ہر صورت عوام کی آواز بنے گی۔
انہوں نے کہا کہ جیلیں نہ حمزہ شہباز کے لئے نئی ہیں اور نہ ہی مسلم لیگ (ن) کے لئے، ہم نے ڈکٹیٹر کے مظالم کا مقابلہ کیا ہوا ہے، یہ ٹوٹی پھوٹی، جعلی اور آخری سانسیں لیتی حکومت تو ہے ہی ریت کی دیوار۔
مریم نواز کا کہنا ہے کہ معاشی سروے اور بجٹ جیسی تاریخی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کے لیئے گرفتاریاں تمہیں عوام کے غیض وغضب سے نہیں بچا سکتیں۔
'گرتی ہوئی دیواروں کو گرفتاریوں سے نہیں بچایا جا سکتا.جس حکومت میں پوری قوم قید کی کیفیت میں ہو، اس حکومت میں اپوزیشن کی گرفتاریوں سے نالائق اعظم خود کو نہیں بچا سکتا۔'
’گرفتاریاں روشن مستقبل کی ضمانت ہیں‘، فواد چودھری
دریں اثنا وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے کہا ہے کہ نواز کے بعد آصف زرداری اور اب حمزہ شہباز کی گرفتاری شفاف احتساب کا نتیجہ ہے مگر اگلی ہی سانس میں کہہ دیا کہ عمران نے عوام سے کیا ایک اور وعدہ پورا کر دیا، نواز، زرداری نے ملک کے ساتھ جو کیا وہ تو دشمن بھی نہیں کرتے۔
منگل کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چودھری کا مزید کہنا تھا کہ عدالت کے فیصلوں کو ویل کم کرتے ہیں، ایسی گرفتاریاں ملک کے روشن مستقبل کی ضمانت ہیں۔
اپوزیشن کے احتجاج پر ان کا کہنا تھا کہ ان کا طریقہ ’وچّوں وچّوں کھائی جا، اُتوں رولا پائی جا‘ والا ہے، عوام نے ان کو عزت دی، مگر انہوں نے لوٹائی نہیں، ملک کو لوٹ کر معیشت تباہ کر دی جو ابھی تک راستے پر نہیں آ سکی۔
انہوں نے کہا کہ فالودے، ریڑھی اور ٹیکسی ڈرائیورز کے اکائونٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کرنے والے پکڑ میں آ رہے ہیں تو اس میں ہمارا کیا قصور۔ ماضی میں احتساب سیاسی مقاصد کے لیے استعمال ہوتا رہا مگر اب شفاف احتساب ہو رہا ہے، زبانی گواہ یا جمع خرچ نہیں، کیسز کے دستاویزی ثبوت موجود ہیں کہ کس طرح جعلی اکائونٹس کے ذریعے پیسے باہر بھجوائے گئے اور پھر ان کے اکائونٹس میں واپس آئے۔
انہوں نے کہا کہ میں پی پی اور مسلم لیگ ن کے سپورٹرز سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ وہ کس اخلاقی جواز کے تحت ان کا ساتھ دے رہے ہیں۔
بعدازاں وزیراعظم کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گرفتاریاں مثبت پیش رفت ہے، عوام سیاسی آہ و بکا پر کان نہ دھریں۔ عمران خان کے بیانیے کی جیت ہوئی ہے۔ بجٹ میں عوام کو ریلیف ملے گا یہ عمران خان کی سوچ کا عکاس ہو گا۔ اپوزیشن کی مثبت تجاویز پر عمل کیا جائے گا۔ عمران خان نہیں چاہتے کہ کرپٹ آزاد اور وکٹری کا نشان بناتے پھریں
ملکی معیشت پر بات کرتے ہوئے انہوں نے سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کو اسحٰق ’ڈالر‘ قرار دیا۔ مولانا فضل الرحمن کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ان کا فوکس اسلام آباد ہے اسلام نہیں۔
سوشل میڈیا صارفین کا ردعمل
سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کے بعد مسلم لیگ کے رہنما حمزہ شہباز کی گرفتاری ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب وفاقی بجٹ پیش کیا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین اس صورتحال پر مختلف انداز سے تبصرہ کر رہے ہیں۔ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ یہ گرفتاریاں بجٹ سے ’توجہ‘ ہٹانے کے لیے کی گئیں ہیں، جبکہ کچھ صارفین کا کہنا ہے کہ اپوزیشن رہنماؤں کو ان کے کیے کی ’سزا‘ مل رہی ہے۔
مرزا عبداللہ نے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ’ بزدل حکومت سمجھتی ہے کہ اپوزیشن کو جیلوں میں ڈالنے سے اس حکومت کو قانونی حق مل جائے گا۔ کوئی کیس نہیں، کوئی سزا نہیں ہوئی، کوئی وجہ نہیں۔ آصف علی زرداری اور حمزہ شہباز کو گرفتار کرنے سے حائق نہیں چھپائے جا سکتے۔ وہ پہلے بھی رہا ہوئے تھے، وہ دوبارہ رہا ہو جائیں گے۔‘
عبدالہادی سوہل لکھتے ہیں کہ ’حمزہ شہباز کو بھی جیل بھیج دیا گیا۔ کیا یہ حسن اتفاق ہے کہ بجٹ پیش ہونے سے قبل اپوزیشن رہنماؤں کو پکڑا جا رہا ہے؟ کہیں یہ سب باقاعدہ پلاننگ کرکے تو نہیں کیا جا رہا تاکہ لوگوں کی بجٹ سے توجہ ہٹ جائے۔‘
انور لودھی نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ ’ ضمانت عدالت نے خارج کی اس میں عمران خان کا کیا قصور؟ ویسے چیئرمین نیب ن لیگ ہی نے لگایا تھا۔‘
محمد حنیف نامی صارف نے اپوزیشن رہنماؤں کی گرفتاریوں پر لکھا ہے کہ ’ حالات جیسے بھی ہوں ملکی خزانے کو ؒوٹنے والوں کو عبرت کا نشان بنا دیا جائے گا۔ آج عوام پر ثابت ہو گیا کہ نواز اور زرداری گینگ نے خوب اس بے چاری قوم کو لوٹا باپ کا مال سمجھ کے۔‘