1980 کی دہائی میں پیدا ہونے والوں کی کئی خوشگوار یادیں 1992 کے ورلڈکپ کے حسین لمحات سے جڑی ہیں لیکن کیا پتا تھا کہ اس ورلڈ کپ سے انڈیا کے خلاف شروع ہونے والا ورلڈ کپ شکست کا سلسلہ 2019 میں بھی ختم نہیں ہوگا اور 1980 کی دہائی میں پیدا ہونے والے بچے ایک دوسرے سے سوال کریں گے کہ 'یار کیا ہماری زندگی میں پاکستان کبھی انڈیا کو ورلڈ کپ میں ہرا سکے گا۔'
انڈیا کے خلاف 1992 کے ورلڈ کپ میں شکست کی وجوہات ڈھونڈیں یا 1996کے کوارٹر فائنل کی شکست کا زخم پھر سے تازہ کریں؟ 1999 کے ورلڈ کپ کی ڈریم پاکستانی ون ڈے ٹیم کا پھر انڈیا کے سامنے گھٹنے ٹیکنا یاد کریں؟
1992 سے 2019 کے ورلڈ کپ تک انڈیا کے ہاتھوں مسلسل سات مرتبہ شکست پر بات کرنے سے پہلے مجھے سرفراز اور ان کی ٹیم سے کہنا ہے کہ تم جیتو یا ہارو سنو لیکن آج میری بات سنو۔
سوال مکی آرتھر اور سرفراز سے یہ پوچھنا ہے کہ جب گذشتہ چھ ورلڈ کپس میں انڈیا پاکستان کے خلاف پانچ مرتبہ پہلے بیٹنگ کرکے جیتا تو اس بار بھی ٹاس جیت کر آخر انڈیا کو بیٹنگ کی دعوت کیوں دی گئی؟
چلو مانا کہ پچ پھر غلط سمجھی گئی، بادلوں نے بھی دھوکہ دے دیا ہوگا لیکن ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کے فیصلے سے قبل روہت اور کوہلی کی انڈین الیون کے خلاف شاہین کو ڈراپ کرکے دو سپنرز کو شامل کرنے کا مشورہ کس حکیم لقمان نے دیا تھا؟
آسٹریلیا کے خلاف میچ میں بھی ٹاس جیت کر فیلڈنگ کرنے اور شاداب کو باہر بٹھا کر چار فاسٹ بولروں کو کھلانے کا فیصلہ آخر کس کا تھا؟
ایسے عظیم اور عجیب و غریب فیصلوں کی منظوری کس نے دی؟ کون ان پے در پے شکستوں کا ذمہ دار ہے؟
تم جیتو یا ہارو سنو لیکن آج میری بات سنو !
اس پاکستانی ٹیم کا والی وارث ہے کون؟
2017 کی چیمپیئنز ٹرافی کی جیت کا سارا کریڈٹ بجا طور پر سرفراز احمد کو ملا لیکن 2019 کے ورلڈ کپ کی ناکامیاں کس کے کھاتے میں ہیں؟
تم جیتو یا ہارو سنو لیکن آج میری بات سنو!
سابق کپتان اور وزیر اعظم عمران خان نے آتے ہی نجم سیٹھی کی جگہ احسان مانی کو پی سی بی کا چیئرمین بنایا لیکن کرکٹ لیجنڈ کے وزارت عظمٰی کے دور میں کرکٹ ٹیم کی مسلسل شکست کا ذمہ کس کے سر؟
عمران خان نے میچ سے پہلے ٹویٹ کرکے مائیکل کلارک کی طرح سرفراز اور ان کی ٹیم کو جیت کا نسخہ بتانے کی پوری کوشش کی لیکن بے سود۔
شاید ہماری اور دیگر کرکٹ فینز کی طرح عمران خان بھی سرفراز اور پی سی بی سے کہہ رہے ہوں گے کہ تم جیتو یا ہارو سنو لیکن آج میری بات سنو!
ایک طرف کچھ دل جلے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کو پاکستان کے زوال کی وجہ قرار دے رہے ہیں تو دوسری طرف شاہد آفریدی نے میچ کے بعد آئی پی ایل کو بھارت کے عروج کی وجہ قرار دیا ہے۔