درخواست گزار وکیل کا مؤقف ہے کہ پرائمری سے ماسٹر ڈگری کلاسز تک غلط تاریخ پڑھائی جا ا رہی ہے۔
پاکستان کے صوبہ پنجاب کی ہائیکورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پاکستان کا یوم آزادی 14 نہیں بلکہ 15 اگست ہے۔
درخواست گزار کے مطابق قوم کو یوم آزادی کے حوالے سے حکومتی سطح پر گمراہ کیا جا رہا ہے۔ عدالت حکومت کو حکم دے کہ وہ اس غلطی کی تصحیح کرے۔
ہائیکورٹ میں درخواست ایک وکیل شہباز جندران نے دائر کی ہے جو پہلے شعبہ صحافت سے منسلک رہے ہیں۔
ہائیکورٹ میں دائر کی گئی پیٹیشن میں "انڈین انڈیپنڈینس ایکٹ 1947" کی کئی شقوں کو دلیل کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ مثلاً اس درخواست میں ’آزادی ہندوستان کے قانون‘ کی شق نمبر ایک پیش کی گئی ہے جس کے مطابق "15 اگست 1947 کو ہندوستان میں دو آزاد ریاستوں کا قیام عمل میں آئے گا جو ہندوستان اور پاکستان کے نام سے جانی جائیں گی"۔
درخواست گزار نے کہا ہے کہ 15 اگست کے بجائے 14 اگست کو یوم آزادی کے طور پیش کرنا حکومت کا غیر ذمہ دارنہ اور غیر قانونی اقدام ہے۔
اس درخواست میں آئین کی شق 19 اے کو بنیاد بنایا گیا ہے جو عوام تک درست معلومات پہنچانے کی ضمانت دیتا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ عوام کا یہ بنیادی حق ہے کہ انہیں بتایا جائے کہ ان کا ملک کس تاریخ کو آزاد ہوا۔
درخواست میں حکومت پاکستان، وزارت داخلہ اور تعلیمی نصاب بنانے والے اداروں کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست کو دائر کرنے والے وکیل شہباز جندران نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ "مجھے اس بات پر اعتراض نہیں کہ 14 اگست کو یوم آزادی کیوں منایا جاتا ہے، اعتراض یہ ہے کہ ایسا جھوٹ اور دھوکہ دہی کے تحت نہیں ہونا چاہیے۔ آپ درست تاریخ پڑھائیں۔"
ان کا کہنا تھا کہ پرائمری سے ماسٹر ڈگری اور پھر سول سروس کے امتحانات تک سب جگہ مسخ شدہ تاریخ پڑھائی جاتی ہے "میرا ماننا ہے کہ آزادی کے دن کی تاریخ مت بگاڑیں وہ تاریخ ہے، بھلے جشن کا دن اپنی مرضی سے رکھ لیں اور اس کی وجوہات بھی قوم کو بتائیں۔
شہباز جندران پہلے شخص نہیں جو اس حوالے سے تاریخ آزادی کی درستی کی بات کر رہے ہیں۔ اس موضوع پر بڑے بڑے لکھاریوں نے کئی بار قلم اٹھائے۔ اس حوالے سے سب مستند حوالہ جو مانا جاتا ہے وہ کے کے عزیز کی کتاب "مرڈر آف ہسٹری" ہے جس میں انہوں نے کئی تاریخی مغالطے دور کرنے کی کوشش کی جس میں ایک آزادی کے دن کی درست تاریخ سے متعلق بھی ہے۔
تاہم یہ پہلی دفعہ ہے کہ اس جھگڑے کو حل کرنے کے لئے عدالت کا سہارا لیا گیا ہے۔ شہباز جندران کی یہ درخواست ابھی سماعت کے لئے مقرر نہیں ہوئی تاہم انہیں یقین ہے وہ یہ قانونی جنگ جیتیں گے۔