Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یونان میں کرکٹ کو زندگی بخشتے پاکستانی ’سٹریٹ کرکٹرز‘

ایک طرف جہاں انگلینڈ میں کرکٹ ورلڈ کپ جاری ہے تو وہیں دوسری طرف یونان کے ایک ویران پارکنگ لاٹ میں کچھ پاکستانی کرکٹ کھیل رہے ہیں۔ اس پارکنگ لاٹ میں ایک طرف کچرا دان اور دوسری جانب پتھروں کا ڈھیر ہے، یہی ان کی کرکٹ پچ ہے اور یہیں ان کی وکٹیں بھی لگی ہیں۔
اتوار کے دن یونان میں کھلاڑی سڑکوں پر پارکنگ اور غیر فعال انڈسٹری کے میدانوں میں عام گیندوں سے کرکٹ کھیلتے ہیں۔
ایک دہائی سے یونان میں مقیم اویس مغل کہتے ہیں ’مجھے کرکٹ سے محبت ہے، میں کرکٹ کے لیے کریزی ہوں، میں 30 سال کا ہوں اور 20 برس سے کرکٹ کھیل رہا ہوں۔‘

اس پارکنگ لاٹ میں ایک طرف کچرا دان اور دوسری جانب پتھروں کا ڈھیر ہے فوٹو روئٹرز 

اویس مغل کےمطابق ’جب بھی میں پاکستان جاتا ہوں تو میں ہر وقت کرکٹ کھیلتا ہوں جبکہ یہاں یونان میں ہم صرف اتوار کو کھیلتے ہیں کیونکہ ہفتے کے چھ دن ہم کام کرتے ہیں۔‘
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق یونان میں تقریباً 50 ہزار پاکستانی رہتے ہیں، جن میں سے زیادہ تر کارخانوں میں کام کرنے والے مزدور ہیں۔
پاکستانی سفارت خانے کے مطابق ان میں کچھ ایسے بھی ہیں جن کی اپنی دکانیں اور ریستوران ہیں۔
کرکٹ کے بارے میں یونان میں پاکستان کے سفارت خانے کے ایک اہلکار یاور عباس کہتے ہیں کہ ’برصغیر کے لوگوں کے جینز میں کرکٹ ہے۔‘

جب ہم اکھٹے رہتے اور کھیلتے ہیں، تو پھر اچھا تعلق ہوتا ہے فوٹو روئڑز
 

یونان میں واحد کرکٹ گراؤنڈ کارفو جزیرے میں ہے، یہ گراؤنڈ اس وقت سے ہے جب آئیونین جزیرہ 19ویں صدی میں برطانیہ کے زیر انتظام تھا۔
یونان کی قومی کرکٹ ٹیم کے سابق پاکستانی کھلاڑی مہدی خان چوھدری کہتے ہیں ’یونان میں بہت سارے لوگ کرکٹ کھیلتے ہیں لیکن یہاں کرکٹ کے میدان نہیں ہیں۔‘
مہدی خان یونان میں 1993 سے رہ رہے ہیں۔ ان کے گھر کو ان کی جیتی ہوئی ٹرافیوں سے سجایا گیا ہے۔
وہ کرکٹ کے کوچ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک میکینیکل انجنئیر بھی ہیں۔ انہوں نے یونان میں کرکٹ گراؤنڈ کے لیے کافی عرصے تک مہم چلائی ہے اور ان کی خواہش ہے کہ وہ یہاں اپنی ایک کرکٹ اکیڈمی کھولیں۔
مہدی خان کہتے ہیں کہ کرکٹ تارکین وطن کو قریب لانے میں مدد کرتی ہے۔ ’جب ہم اکھٹے رہتے اور کھیلتے ہیں، تو پھر اچھا تعلق بنتا ہے۔‘

شیئر: