سمجھوتہ ایکسپریس سانحے سے متاثر ایک پاکستانی شہری نے ایف آئی آر درج کروائی ہے جس میں ملزمان کو انٹرپول کے ذریعے گرفتار کرکے پاکستان لانے اور نئے سرے سے مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے رانا شوکت علی نے چھ جولائی کو درج کروائی گئی ایف آئی آر میں کہا ہے کہ انڈیا کی عدالت نے سمجھوتہ ایکسپریس سانحے کے ملزمان کو بری کر کے ان کے 12 برس پرانے زخموں کو تازہ کر دیا ہے۔
رواں سال مارچ میں انڈیا کی ایک خصوصی عدالت نے سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکہ کیس کے تمام ملزمان کو بری کر دیا تھا۔
صنعتی شہر فیصل آباد کے تھانہ ڈی ٹائپ کالونی میں درج ہونے والی اس ایف آئی آر میں شوکت نے حادثے کے مرکزی ملزم سوامی اسیم آنند اور ان کے تین ساتھیوں لوکیش شرما، کمال چوہان اور راجندر چوہدری کو نامزد کیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق رانا شوکت جنوری 2007 میں اپنے بھائیوں اور اور دیگر رشتے داروں سے ملنے کے لیے دہلی گئے تھے اور18 فروری 2007 کو واپس آ رہے تھے کہ ٹرین میں دھماکہ ہوگیا جس میں ان کے پانچ بچے ہلاک ہو گئے۔
رانا شوکت نے ’اردو نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں اپنی بیوی اور چھ بچوں کے ہمراہ انڈیا گیا تھا۔ واپسی آتے ہوئے رات کو تقریباً 12 بجے سمجھوتہ ایکسپریس میں دھماکہ ہو گیا جس میں میرے تین بیٹے اور دو بیٹیاں ہمیشہ کے لیے بچھڑ گئیں۔ صرف میں، میری بیوی اور ایک بیٹی زندہ بچی جو اس وقت محض ایک سال کی تھی۔‘
شوکت نے ایف آئی آر میں الزام لگایا ہے کہ ’انڈین عدالت نے یکطرفہ فیصلہ سنایا ہے کیونکہ 12 سال کے عرصے میں بیان ریکارڈ کروانے کے لیے کسی بھی عدالت نے انہیں طلب نہیں کیا۔‘
شوکت نے کہا کہ ’اس واقعے کے بعد انڈیا میں میرے دوست نے مقدمہ درج کروایا تو میرا خیال تھا کہ ہمیں انصاف ملے گا لیکن ہمیں انصاف نہیں ملا۔ میری خواہش ہے کہ کلبھوشن کیس کی طرح پاکستان یہ معاملہ بھی عالمی عدالت میں لے کر جائے اور میرے بچوں کو انصاف ملے۔‘
ایف آئی آر درج کرنے والے تھانہ ڈی ٹائپ کالونی کے ہیڈ کانسٹیبل شکیل احمد نے ’اردو نیوز‘ کو بتایا کہ اس مقدمے کے حوالے سے پولیس نے تاحال تفتیش شروع نہیں کی۔ ’ایک دو روز میں ایف آئی آر کسی تفتیشی افسر کو مارک ہو جائے گی جس کے بعد ہی کچھ واضح ہو گا کہ معملات کس طرف کو جاتے ہیں۔‘