Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں اظہار رائے کی مکمل آزادی ہے، وزیر خارجہ

وزیر خارجہ نے کہا کہ کسی صحافی کو ہراساں کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ فوٹو اے ایف پی
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان میں اظہارِ رائے کی مکمل آزادی ہے، پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 19 میں اظہار رائے کی آزادی کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔
جمعرات کو لندن میں پاکستانی وزیر خارجہ نے آزادی صحافت کے حوالے سے منعقدہ پینل گفتگو میں شرکاء کی طرف سے کئے گئے سوالات کے جوابات میں کہا کہ پاکستان میں روزانہ رات کو ٹاک شوز ہوتے ہیں جن میں اینکرز آزادانہ طور پر اپنا اپنا نقطہ نظر پیش کرتے ہیں۔ پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق وزیر خارجہ نے کہا کہ ’صحافت اور صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ادارے موجود ہیں، صحافتی تنظیمیں موجود ہیں جو صحافیوں کے حقوق کے لیے کام کرتی ہیں۔‘
وزیر خارجہ نے کہا کہ ’اس وقت پاکستان میں 89 کے قریب ٹی وی چینل کام کر رہے ہیں۔ ان میں سے چند کو محض سات آٹھ گھنٹے کے لئے آف ایئر کیا گیا تھا کیونکہ ان کے معاملات میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کے ساتھ تھے جب وہ طے ہو گئے تو ان چینلز کو دوبارہ آن ائیر کر دیا گیا۔‘
انہوں نے سوال کرنے والے ایک پینالسٹ سے کہا کہ ’آپ جس صحافی کی بات کر رہے ہیں ان کے پروگرام میں، میں نے متعدد بار شرکت کی ہے اور کرتا رہتا ہوں۔ ان کا انٹرویو کچھ قانونی وجوہات کے سبب آف ایئر کیا گیا۔‘
وزیر خارجہ نے کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری کو پروڈکشن آرڈر کے ذریعے اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے پارلیمنٹ میں لایا گیا تھا ان کا انٹرویو کرنا کوڈ آف کنڈکٹ کی روگردانی میں آتا ہے اس لیے اسے آف ایئر کیا گیا۔ ’ان کی پارٹی آزادی کے ساتھ جلسے منعقد کر رہی ہے اور ان پر کوئی قدغن نہیں ہے- ان کا بیٹا، پارٹی کا شریک چیئرمین ہے اور ممبر پارلیمنٹ ہے۔ وہ آزادانہ ملک کے طول و عرض میں جا رہے ہیں اور تقریریں بھی کر رہے ہیں۔‘

پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 19 میں اظہار رائے کی آزادی کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے، شاہ محمود (اے ایف پی)

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان میں فعال پارلیمنٹ ہے۔ سٹینڈنگ کمیٹیاں ہیں اطلاعات و نشریات کی الگ سے کمیٹی ہے جو آزادانہ اپنے فرائض سر انجام دے رہی ہے۔ ’پاکستان میںعدلیہ آزاد ہے لہذا یہ کہنا کہ پاکستان میں میڈیا کو کنٹرول کیا جا رہا ہے یہ تاثر بالکل غلط ہے۔‘
ایک سوال کے جواب میں وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت ہے، جمہوریت اور میڈیا کی آزادی کا چولی دامن کا ساتھ ہے- ’پی ٹی ایم کے جس ممبر کے حوالے سے بات کی جا رہی ہے وہ پارلیمنٹ کے ممبر ہیں، انہوں نے پارلیمنٹ میں اور پارلیمنٹ سے باہر آزادانہ طور پر اپنا نقطہ نظر پیش کیا ہے اور ان کی تقریروں کی ریکارڈنگ موجود ہے لیکن قانون اس بات کی بالکل اجازت نہیں دیتا کہ آپ ریاست کی رٹ کو چیلنج کریں اور سیکورٹی چیک پوسٹ پر حملہ آور ہوں۔‘
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’ہم جمہوریت پسند لوگ ہیں پاکستان میں قانون کی بالادستی ہے میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اگر کبھی آزادی اظہار رائے پر قدغن لگی تو میں خود اس کی مخالفت کروں گا۔‘
دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق وزیر خارجہ نے کہا کہ کسی صحافی کو محض اس  کے نقطہ نظر کی وجہ سے ہراساں کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

شیئر: